نئی دہلی: ایودھیا تنازعہ میں مسلم فریقوں کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ راجیو دھون کو اس معاملہ سے ہٹا دیا گیا ہے۔راجیو دھون نے سوشیل میدیا پرپوسٹ لکھ کر اس بارے میں بتایا۔انہوں نے فیس بک پر لکھا ”جمعیت کے وکیل،اعجاز مقبول نے مجھے بر خاست کر دیا ہے۔اب میں داخل کی گئی نظر ثانی کی درخواست میں شامل نہیں ہوں“۔دھون نے آگے لکھا کہ ”کہا جا رہا ہے کہ مجھے کیس سے اس لئے ہٹا دیا گیا ہے،کیونکہ میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے“۔
راجیو دھون نے اپنے پوسٹ میں مزید لکھا کہ ”مجھے اطلاع ملی ہے کہ ”ارشد مدنی نے اشارہ دیا ہے کہ مجھے خراب طبیعت کے سبب ہٹا یا گیا ہے۔یہ پوری بکواس ہے۔انہیں یہ حق ہے کہ وہ اپنے وکیل اعجاز مقبول کو ہدایت دیں کی وہ مجھے ہٹا دیں،لیکن اس کے پیچھے بتایا جانے والا سبب پوری طرھ سے بد بختانہ اور جھوٹا ہے“۔
اسی دوران۔جمعیت کے وکیل اعجاز مقبول کا کہنا ہے کہ یہ کہنا غلط ہے کہ راجیو دھون کو علالت کے سبب ہٹا دیا گیا۔در اصل،جمعیت پیر کو ہی نظر ثانی کی در خواست داخل کرنا چاہتی تھی،لیکن راجیو دھون دستیاب نہیں تھے،لہذا ان سے مشورہ کئے بغیر نظر ثانی کی در خواست دائر کر دی گئی“۔
دوسری طرف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ،اور اس کی حمایت کر رہی دیگر جماعتوں کے وکیل ایم آر شمشاد نے کہا کہ راجیو دھون ان کی جانب سے اس کیس میں وکیل رہیں گے،فریقین راجیو دھون سے ملاقات کریں گے اور انہیں کیس لڑ نے کے لئے راضی کرنے کی کو شش کریں گے۔کیونکہ دھون نے اس معاملے میں مسلم پارٹیوں کی جانب سے سخت محنت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھلے ہی جمعیت نے انہیں مقدمہ سے ہٹا دیا ہو،لیکن دوسری فریق انہیں ہی بطور وکیل رکھنا چاہتے ہیں۔
منگل کے روز بورڈ کے سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ راجیودھون بورڈ کے لئے مقدمہ لڑ تے رہیں گے۔راجیو دھون ہمیشہ اتحاد و انصاف کی علامت رہے ہیں۔
واضح ہو کہ،پیر کے روز،ایودھیا معاملے پر سپریم کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلہ کی نظر ثانی کے لئے جمعیت علمائے ہند کی جانب سے در خواست دائے کی گئی تھی۔در کواست میں سپریم کورٹ کی جانب سے 9نومبر کے فیصلے کے ان تین نکات پر توجہ دلائی گئی ہے،جن میں تاریخی غلطیوں کا ذکر ہے،لہذا فیصلہ اس کے بر عکس آیا ہے۔