ایودھیا:بابری مسجد کے مدعی اقبال انصای نے کہا ہے کہ وہ رام جنم بھومی بابری مسجد متنازعہ مقدمہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول کریں گے اور فیصلے کو چیلنج کرنے والی کوئی پٹیشن داخل نہیں کریں گے۔اقبال انصاری،جن کے والد ہاشم انصاری،بابری مسجد کیس میں سب سے پرانے تھے،نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ یہ کیس اپنے منطقی انجام تک پہنچا ہے۔اور کہا کہ ”تقریباً 70سالوں سے ایودھیا تنازعہ میں سیاست دیکھی جا رہی ہے اور اب مجھے امید ہے کہ شہر میں کچھ ترقی ہوگی“۔
اقبال انصاری نے کہا کہ ”انہوں نے ان کے والد کی طرف سے شروع کی جانے والی لڑائی کو جاری رکھنے کا عزم کیا تھا اور انہوں نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے۔اقبال انصاری نے اپنے والد کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ”میرے والد کا انتقال جولائی2016میں ہوا۔وہ 95سال کے تھے،انہوں نے پہلے تو درزی کی حیثیت سے کام کیا اور پھر سائیکل کی مرمت کی دکان کھولی۔وہ 1949سے بابری مسجد ٹائٹل سوٹ سے وابستہ تھے،اور جب مسجد میں رام رام کی مورتی نصب کی گئی تھی،اس وقت عوامی ہم آہنگی کی خلاف ورضی کرنے پر گرفتار ہونے والوں میں بھی شامل تھے۔
اس کے علاوہ ہاشم انصاری کو 1952میں متنازعہ جگہ پر نماز کے لئے اذان دینے پر دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔1961میں ہاشم انصاری اور چھ لوگ فیض آباد کے سول جج کی عدالت میں سنی وقف بورڈ کی طرف سے دائر کردہ مقدمہ میں اہم اور مرکزی مدعی تھے۔