Saturday, June 7, 2025
Homesliderباحجاب طالبات کو واپس بھیجنے والے پرنسپل کی پولیس میں جان سے...

باحجاب طالبات کو واپس بھیجنے والے پرنسپل کی پولیس میں جان سے مارنے کی دھمکی کی شکایت

- Advertisement -
- Advertisement -

بنگلورو۔ کرناٹک کے ماڈیکیری ضلع میں ایک جونیئر کالج کے پرنسپل ہفتہ کو ایک شخص کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی کہ کالج سے باحجاب طالبات کو واپس بھیجنے کے بعد اسے جان سے مارڈالنے  کی دھمکی دی گئ  ہے۔ ماڈیکیری جونیئر کالج کے پرنسپل وجے کی شکایت کی بنیاد پر سائبر کرائم پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ شکایت ایک محمد توصیف کے خلاف درج کی گئی ہے، جس نے سوشل میڈیا پر جان کی دھمکی دی ہے۔

ملزم نے دھمکی دی کہ تم اب زندہ نہیں رہو گے۔ پرنسپل وجے نے وضاحت کی کہ انہوں نے صرف بچوں کو حکومتی حکم اور کرناٹک ہائی کورٹ کے عبوری حکم کے بارے میں سمجھانے کی کوشش کی تھی۔ بچوں نے اس مسئلے پر بحث کی اور جواب دیا جس سے ہمیں تکلیف ہوئی۔ ہم اداس ہیں لیکن وہ بے قصور ہیں۔ لیکن اس شخص نے بدسلوکی کی ہے اور دھمکیاں دی ہیں ۔ پرنسپل وجئے کا لڑکیوں کے ساتھ اونچی آواز میں بات کرتے ہوئے اور پولیس کو ان کے خلاف حجاب پہننے اور کلاس میں جانے پر اصرار کرنے پر کارروائی کرنے کی ہدایت دینے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔ دریں اثنا، وزیر ریونیو آر اشوک نے ریاست میں حجاب کے تنازعہ کے پیچھے دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کا ہاتھ ہونے کا الزام لگایا ہے ۔

 انہوں نے کہا کہ یہ ایک چھوٹے سے شہر اڈوپی میں شروع ہوا اور یہ ایک ہفتے میں عالمی سطح پر کیسے پہنچ سکتا ہے؟ بچے ایسا نہیں کر سکتے ۔ ایک بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم حجاب کے بحران میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ دہشت گرد تنظیموں سے تعلق ہے جو پاکستان، عراق اور ایران ممالک میں سرگرم ہے۔ اسکول کے بچوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے اور وہ اپنے مذہبی طریقوں کو کلاسوں میں نہیں لے جا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ نہ حجاب ہونا چاہیے اور نہ ہی زعفرانی شال۔ ہم حجاب کے سلسلے میں سازش کے لیے بچوں سے اچانک پوچھ گچھ نہیں کر سکتے۔