لندن ۔ برطانوی سابق وزیر خارجہ اور تھریسامے ڈیل کے سخت ناقد بورِس جانسن نے برطانیہ کے نئے وزیر اعظم کے لیے ہونے والی رائے دہی کے پہلے مرحلے میں کامیابی حاصل کرلی۔ وزیراعظم تھریسامے کے استعفی کے بعد ملک کے نئے وزیر اعظم کی دوڑ میں شامل امیدواروں کی تعداد 10 سے کم ہوکر 7 رہ گئی ہے۔ بریگزٹ کے حامی سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے برطانوی ایوان زیریں میں کنزرویٹو پارٹی کے قانون سازوں کی خفیہ رائے دہی کے 313 میں سے 114 ووٹ حاصل کیے ہیں۔
برطانیہ کے موجودہ وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ مقابلے کے پہلے مرحلے میں 43 ووٹ کے ساتھ دوسرے، وزیر ماحولیات مائیکل گوو37 ووٹ کے ساتھ تیسرے اور سابق وزیر بریگزٹ ڈومینک راب 27 ووٹ کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے،سیکرٹری داخلہ ساجد جاوید 23 ووٹ کے ساتھ پانچویں، سیکرٹری ہیلتھ میٹ ہینکوک 20 ووٹ کے ساتھ چھٹے اور انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ سیکرٹری روری اسٹیورٹ 19 ووٹ کے ساتھ چھٹے نمبر پر رہے۔ برطانیہ کے وزیر اعظم کے لئے 2016 میں ہوئی رائے دہی میں دوسرے نمبر پر رہنے والی اینڈریا لیڈسم، مارک ہارپر اور ایستھر مک وی مطلوبہ 17 ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے اور وزارت عظمیٰ کی دوڑ سے باہر ہوگئے۔
بورس جانسن کے ترجمان نے صحافیوں سے کہا کہ ہم یقیناً اب تک کے نتائج سے خوش ہیں لیکن مقابلہ جیتنے کے لئے ابھی طویل سفر باقی ہے۔ حتمی دو امیدواروں میں شامل ہونے کے لئے بورس جانسن کو مقابلے کے اگلے مراحل میں 105 سے زائد ووٹ لینا ضروری ہے، وزیر اعظم کے لئے آخری دو امیدواروں میں سے ایک کے انتخاب کے لئے ملک بھر میں کنزرویٹو پارٹی کے ایک لاکھ 60 ہزار اراکین ووٹ دیں گے۔ آخری مرحلے میں کامیاب ہونے والا امیدوار پارٹی کا نیا سربراہ ہوگا اور ساتھ ہی تھریسا مے کی جگہ ممکنہ طور پر جولائی کے آخر میں ملک کا نیا وزیراعظم بنے گا۔