حکومت اور متعلقہ عہدیدار رمضان سے قبل کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام
حیدرآباد۔ ماہ رمضان المبارک کے آغاز سے قبل حکومت تلنگانہ اور جی ایچ ایم سی کے اعلی عہدیداروں کی جانب سے ماہ مقدس میں عوام کو بنیادی سہولیات کا بہتر نظم و نسق فراہم کرنے کا ناصرف وعدہ کیا گیا تھا بلکہ شہرکے مختلف علاقوں کا کمشنر دانا کیشور کی جانب سے دورہ بھی کیا گیا تھا تاکہ ماہ رمضان المبارک میں بنیادی مسائل پر قابو پایا جاسکے جس میں کچرے کی نکاسی ، گندے پانی کے راستوں پر بہاؤ کو روکنے اور برقی سربراہی کو 24 گھنٹے فراہم کرنے کے اقدامات شامل تھے لیکن رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی نہ حکومت کے وعدے وفا ہوئے اور نہ ہی جی ایچ ایم سی عہدیداروں کی جانب سے جن سہولیات کا وعدہ کیا گیا تھا وہ پورے ہوتے دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ رمضان المبارک میں برقی سربراہی اور کچرے کی نکاسی کا وعدہ کرنے کے علاوہ اشیائے ضروریہ اور میووں کی قیمتوں پر قابو رکھنے کے وعدے وفا نہ ہو سکے کیونکہ ابتدا کے دنوں میں ہی حیدر آباد اور اس کے جڑواں شہر سکندرآباد کے بیشتر علاقوں سے عوام نے کئی ایک مسائل کی شکایت کی ہیں۔
گزشتہ رات سعیدآباد اور کے اطراف کے علاقوں میں افطار کے بعد ہی برقی سربراہی منقطع ہوگئی تھی جو تقریبا تین گھنٹوں تک عوام کو اندھیرے میں رہنے پر مجبور کردی ۔ شہر حیدرآباد کے بیشترعلاقوں کے عوام نے میڈیا نمائندے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ رمضان میں برقی سربراہی منقطع نہیں ہوگی لیکن دن بھر میں متعدد مرتبہ برقی سربراہی منقطع ہونے کے علاوہ افطار کے بعد جو برقی سربراہی منقطع کردی گئی تھی وہ رات 10:30بجے تک بحال نہیں کی گئی حالانکہ متعلقہ محکمہ کو فون کرنے کی کوشش کی گئی تو کسٹمر کیئر نمبر مسلسل مصروف بتایا جارہا تھا ۔ علاوہ ازیں عوام کو دوسرا مسئلہ کچرے کی نکاسی گزشتہ چند دنوں سے پابندی سے نہ ہونے کی وجہ سے مسائل پیدا ہورہے ہیں حالانکہ رمضان میں کچرے کی نکاسی کے لئے محکمہ بلدیہ کی جانب سے زیادہ تعداد میں آٹوز چلانے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن سکندرآباد کے بیشتر محلوں خاص کر رسول پورہ ،گن بازار اور عیدگاہ بالم رائی کے علاقوں میں گزشتہ کئی دنوں سے کچرے کی نکاسی کرنے والا عملہ نہیں آرہا ہے اور گھروں میں کچرے کا ڈھیر لگنے سے عوام پریشان ہیں ۔گھروں سے وہ خود کچرے کی نکاسی اس لیے نہیں کرسکتے کیونکہ محلوں میں جو سابق میں کچرا کنڈیاں تھیں وہ اب برخاست کر دی گئی ہیں لہذا انہیں اب کچرے کی نکاسی کے لئے جو آدمی ان کے گھر آتا ہے اس کا انتظار کرنے کے سوا دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے ۔
رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی روزے داروں کے لئے تیسرا بڑا مسئلہ میووں کی قیمتوں میں اچانک اضافہ ہے جس پر قابو پانے میں حکومت تلنگانہ ناکام ہے ۔ پہلے روزے کے افطار کے موقع پر عوام جب میوہ خریدنے کے لئے قریبی بازاروں میں پہنچے تو انہیں یہ دیکھ کر بڑی حیرانی ہوئی کہ جو کل تک پچاس ساٹھ روپے کلو کے حساب سے میوہ فروخت ہوتا تھا اس کی قیمت اچانک دوگنی ہوگئی ۔ رمضان کے آغاز سے قبل انگور جہاں فی کیلو 60 تا 80 روپے فروخت ہورہا تھا وہ اچانک 100 روپئے تا 140 روپے فی کلو ہوگیا ۔ اسی طرح انناس کی قیمت بھی 35 تا 50 روپے ہوچکی ہے تربوز جو کہ 40 تا 60 روپے کے درمیان فروخت ہورہا تھا وہ اب رمضان کی وجہ سے 70 تا 100 روپے ہوچکا ہے ۔
مساجد کے سامنے افطار کے وقت جو بنڈیا ںمیوہ فروخت کرتی ہیں ان پر بھی ایک جانب بہترین معیار کا میوہ دستیاب نہیں ہے تو دوسری جانب ان کی قیمت آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ میوہ فروش افراد کا کہنا ہے کہ ایک جانب موسم گرما کی وجہ سے میووں کی فصل بہتر نہیں ہوئی ہے جس سے وافرمقدارمیں میوے دستیاب نہیں تو دوسری جانب اب جبکہ رمضان میں افطار کے لئے ہر گھر اور دفتر کے علاوہ مساجد میں ثواب کی نیت سے افطار کروایا جاتا ہے اور اس کے لئے میوہ زیادہ خریدا جاتا ہے ،سربراہی میں کمی اور طلب میں اضافے کے باعث میوے کی قیمتوں میں اچانک اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔