گجرات ۔ سپریم کورٹ نے 2002 کے گجرات فسادات کی متاثرہ بلقیس بانو کو دو ہفتوں کے اندر 50 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا حکم صادر کیا ہے۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ دو ہفتوں کے اندر 50 لاکھ روپے کی ادائیگی کرے، ساتھ ہی اسے ملازمت اور رہنے کے لئے مکان فراہم کرے ۔
بلقیس بانو نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ حکومت نے اسے ابھی تک کوئی معاوضہ نہیں دیا ہے۔ قابل غور ہے کہ اس معاملہ کی گزشتہ سماعت کے دوران عدالت عظمی نے ریاستی حکومت کو بلقیس بانو کو 50 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا حکم دیا تھا۔
عدالت عظمیٰ نے گجرات حکومت سے یہ بھی کہا تھا کہ وہ قوانین کے مطابق بلقیس بانو کو ایک سرکاری ملازمت اور رہائش بھی مہیا کروائے۔اس سلسلہ میں عدالت نے معاوضہ کی رقم پر بھی نظرثانی کرنے سے انکار کردیاہے۔ متاثرہ کے وکیل نے عدالت کو مطلع کیا ہےکہ گجرات حکومت معاوضہ کی رقم میں نظرثانی کروانے کے لیے عدالت سے رجوع ہونے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ تاہم عدالت نے معاوضہ کی رقم پرنظرثانی سے انکار کردیاہے۔
بلقیس بانو کی جانب سے پیش وکیل نے یہ کہا کہ اس معاملے میں فرائض کے تئیں لاپرواہی برتنے والے پولیس عہدیداروں کو دوبارہ ملازمت پر رکھ لیاگیاہے۔ اگرچہ ریاستی حکومت کی دلیل تھی کہ ملزم پولیس عہدیداروں نے اپنی سزا بھگت لی ہے۔
بلقیس یعقوب رسول نے عدالت سے یہ بھی کہا ہے کہ اسے گجرات حکومت سے زیادہ معاوضہ ملناچاہئے۔ بلقیس بانو کی عرضداشت پرسماعت کے دوران عدالت نے گجرات حکومت کو دوہفتوں میں معاوضہ دینے کی ہدایت دی تھی لیکن حکومت نے اب تک بلقیس بانو کو معاوضہ نہیں دیاہے۔ اس لیے وہ دوبارہ عدالت سے رجوع ہوکر معاوضہ دینے کی اپیل کی۔ جس پرعدالت نے ریاستی حکومت کودوہفتوں کے اندربلقیس بانو50 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کی ہدایت دی ہے ۔
گودھرا سانحہ کے بعد گجرات میں ہوئے فسادات میں بلقیس بانو کے خاندان کے کئی اراکین کو فسادیوں نے موت کی نیند سلائی تھی ۔ بلقیس اس وقت پانچ ماہ کی حاملہ تھیں۔ فسادیوں نے اس کے ساتھ اجتماعی عصمت ریزی بھی کی تھی۔ جب بلقیس نے پولیس سے کاروائی کی گزارش کی تو پولیس عہدیداروں نے اسے سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی دے کربھگادیاتھا۔