Wednesday, April 24, 2024
Homesliderبنگال انتخابات ، کانگریس اور بائیں محاذ میں نشستوں کی...

بنگال انتخابات ، کانگریس اور بائیں محاذ میں نشستوں کی عنقریب تقسیم متوقع

- Advertisement -
- Advertisement -

کولکتہ ۔مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کےلئے کانگریس اور بائیں محاذ کے درمیان نشستوں کی تقسیم اور انتخابی حکمت عملی جنوری کے اواخر تک طے ہوجانے کی امید ہے اور اس کے لئے 25 اور28جنوری کو دونوں جماعتوں کے قائدین کا اجلاس متوقع ہے ۔یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہم ہے کہگزشتہ روز بایاں محاذ اورکانگریس کے قائدین کا اجلاس ہوا تھا جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا ۔

اس اجلاس میں بایاں محاذ کے چیر مین بمان بوس ،سوریہ کانت مشرا اور سی پی ایم کے دیگرقائدین موجود تھے جب کہ کانگریس کے ریاستی صدر ادھیررنجن چودھری ، رکن پارلیمنٹ پردیپ بھٹاچاریہ اوراپوزیشن لیڈر عبد المنان موجود تھے یہ اجلاس مجوزہ انتخابات کے تناظر میں اہمیت کے حامل ہیں جبکہ اسمبلی انتخابات اپریل اور مئی میں ہونے کی توقع ہے ۔دونوں پارٹوں کے لیڈروں نے مزید ملاقات کرنے پر اتفاق رائے کیا ہے ۔

دونوں پارٹیوں کے ذرائع کے مطابق 25 اور 28 جنوری کو اجلاس ہوں گے جس میں نشستوں کی تقسیم ، انتخابی حکمت عملی ، انتخابی مہم اور دیگر معاملات طے کئے جائیں گے ۔2016 کے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میںدونوں جماعتوں نے مل کر انتخاب لڑا تھا اور294 ارکان اسمبلی میں76 نشستیں حاصل کیں تھیں ۔تاہم 2019کے لوک سبھا انتخابات دونوں پارٹیوں کے درمیان اتحاد نہیں ہوسکا تھا ۔

 بائیں محاذ کے چیئرمین اور سی پی آئی ایم کے پولٹ بیورو کے رکن بمان بوس نے کل ہوئے اجلاس کے بعد کہا تھا کہ کانگریس کے ساتھ ان کی گفتگو خوشگوار اور نتیجہ خیز تھی۔نیز بی جے پی جیسی فرقہ پرست جماعت اور بدعنوان ترنمول کانگریس کو شکست دینے کے لئے کانگریس اور بائیں بازوکی جماعتوں کا اتحاد لازمی ہے ۔ دونوں جماعتیں ہی بنگال میںا من و امان اور اتحاد کی فضا قائم کرنے کے ساتھ بنگال کی ترقی کرسکتی ہے ۔

ذرائع کے مطابق کانگریس نے 130اسمبلی حلقوں میں انتخاب لڑنے کی خواہش ظاہر کی ہے لیکن بائیں بازوں کی جماعتیں 130 نشستیں دینے کو تیار نہیں ہے ۔دوسری جانب نجن چودھری نے کہا کہ نشستوں کی تقسیم کا مسئلہ ایک ملاقات میں حل نہیںہوگا بلکہ اس کے لئے کئیاجلاس ہوں گے تاہم اس مہینے میں اس کو حل کرلیا جائے گا۔پارٹی ذرائع کے بموجب کانگریس 130 نشستوں پر انتخاب لڑنا چاہتی ہے لیکن بائیں بازو کے رہنماوں نے اس مطالبے کو قبول نہیں کیا۔دونوںپارٹیوں کے ذرائع کے مطابق کولکتہ میں دونوں پارٹیاں ایک مشترکہ ریلی کے ذریعہ انتخابی مہم کا آغاز کریں گے ۔