کولکتہ: بر سر اقتدار ترنمول کانگریس نے شہریت ترمیمی ایکٹ 2019(سی اے اے) کے خلاف مغربی بنگال میں ہفتہ کے روز دھرنا منظم کیا اور احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کیا،جس میں پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں نے ریاست کے تمام 294 اسمبلی حلقوں میں ہونے والے مظاہروں میں حصہ لیا۔
قدیر پور کراسنگ پر ایک مظاہرے مین حصہ لیتے ہوئے،وزیر مملکت فرہاد حکیم نے کہا ”سی اے اے اور ملک بھر میں ممکنہ این آر سی کے ذریعہ این ڈی اے حکومت ملک کو تقسیم کرنے کی کو شش کر رہی ہے۔پارٹی کے دیگر سینئر قائدین اور وزراء نے ریاست کے مختلف حصوں میں پراگرام میں حصہ لیا۔
واضح ہو کہ پارلیمنٹ میں متنازہ بل شہریت ترمیمی بل کے پاس ہونے کے بعد اسے قانون کی شکل دیتے ہوئے ’شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) بنایا گیا۔جس کے ذریعہ پاکستان،افغانستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے ہندو،سکھ،عیسائی،بدھسٹ،جین مذ ہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی۔جبکہ اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
مرکزی حکومت کی کے اس سوتیلے رویے اور اس متنازعہ قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے جا رہے ہیں،اس کے علاوہ ملک کے تعلیمی اداروں مثلاً جامعہ ملیہ اسلامیہ،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور دیگر میں سی اے اے کے خلاف طلباء و دیگر شہریوں نے احتجاج منظم کیا،جن پر پولیس نے وحشیانہ کارروائی کی۔پولیس کی جانب سے طلباء کے خلاف اس طرھ کی کارروائی کے خلاف بھی ملک گیر سطح پر طلباء اور دیگر شہریوں نے پر زور احتجاج کیا۔
ملک میں مبینہ طور پر نافذ کئے جانے والے قانون سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ملک بھر میں پر زور احتجاج جاری ہے۔اور احتجاجی مظاہرے کئے جا رہے ہیں اور ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔اپوزیشن قائدین اور دیگر ہندوستانی شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون ملک کے آئین کی خلاف ورزی ہے اوریہ ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف ہے۔جس کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔اسی سلسلہ میں بنگال اور ریاست کے مختلف مقامات پر ترنمول کانگریس کی جانب سے احتجاج اور دھرنے منظم کئے جا رہے ہیں۔