قاہرہ: مصری نوجوان نے 20 سال بعد اپنے حقیقی اہل خانہ کو تلاش کرلیا۔ نوجوان نے انٹرنیٹ پر اپنے بچپن کی تصویر کے ساتھ اپنی کہانی شائع کی جسے دیکھ کر اس کے حقیقی اہل خانہ نے رابطہ کرلیا۔ ویب سائٹ کے مطابق مصری نوجوان ایھاب یا احمد نے چینل ون کے معروف پروگرام التاسعۃ سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے کہا کہ اس کی پرورش ایک ایسے خاندان میں ہوئی ہے جو اسے کسی پناہ گاہ سے لے کر آیا تھا۔ بڑا ہوا اور لڑکپن کے دور سے گزرا تو سرپرست خاندان اور اس کے درمیان تکرارہوگئی۔
جس سے یہ راز منکشف ہوا کہ وہ اس خاندان کا بیٹا نہیں بلکہ اسے کسی پناہ گاہ سے لایا گیا تھا۔ مصری نوجوان نے کہا کہ سرپرست خاندان کے ساتھ اختلافات بڑھتے چلے گئے۔ مجبورا اپنے حقیقی خاندان کی تلاش کا پروگرام بنایا۔ خوش قسمتی سے میرے پاس اپنے بچپن کی کچھ تصاویر محفوظ تھیں۔ جنہیں سوشل میڈیا پر شائع کرکے اپنی دکھ بھری کہانی بیان کی۔ بہت سارے لوگوں نے رابطے کیے اور کہا کہ تم ہمارے یہاں آجاؤ میری ضد تھی کہ اب میں صرف اپنے حقیقی خاندان کے پاس جاؤں گا۔
احمد نے کہاہے کہ جب ایک لڑکی نے رابطہ کرکے پیدائشی علامات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ تمہارے دائیں اور بائیں ہاتھ میں یہ علامت ہے اور وہ یہ کہہ کر زارو قطار رونے لگی تو میرے دل نے کہا کہ یہ میری سچ مچ بہن ہے۔ رابطہ کرنے والی میری بہن نے بتایا کہ میرا نام ایھاب نہیں احمد ہے۔ مصری نوجوان نے کہا ہے اس نے ڈی این اے ٹسٹ کروایا ہے۔ رپورٹ کا انتظار ہے۔ نتیجہ آنے پر اپنے حقیقی خاندان کے پاس جاوں گا۔ جدائی کے لمحے برسوں میں تبدیل ہوچکے ہیں۔