لکھنؤ : گاؤ کشی کے نام پر ہجومی تشدد اور قتل کے بعد،ان دنوں اتر پردیش میں بچوں کو چوری کرنے کیافواہیں ہجومی تشدد کے واقعات کو ہوا دے رہی ہیں۔جہاں پچھلے تین دنوں میں اس طرح کے بیس سے زیادہ واقعات سامنے آئے ہیں۔ایک تازہ واقعہ میں،مغربی اتر پردیش کے سنبھل میں بچے کو چوری کرنے کی کوشش کی افواہ کے بعد ہجوم نے ایک شخص کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا اور اساس کے بھائی کو زخمی کیا گیا۔
اسی طرح،قومی دارالحکومت سے متصل غازی آبادمیں ہوئے ایک اور واقعہ میں،ایک بزرگ خاتون کو بچہ چور ہونے کے الزام میں پیٹا گیا۔جبکہ وہ خاتون اپنے پوتے کے ساتھ با زار گئی تھی۔
سنبھل کے واقعہ میں،دو بھائی اپنے بیمار بھتیجے کو ڈاکٹرکے پاس لے جا رہے تھے،تب کچھ لوگ ان کے پاس آئے اور ان پر بچے کو اغوا کرنے کا الزام لگایااوردونوں کو گھسیٹتے ہوئے کھیت میں لے گئے اور انہیں پیٹنے لگے۔وہ ہجوم سے اپنے بے گناہ ہونے کی التجا کرتے رہے لیکن لاٹھی اور لوہے کی چھڑیوں سے وہ انہیں پیٹتے رہے۔
اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچی اور بھائیوں کو بچا لیا،جن میں سے ایک کو اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ مردہ قرار دیا گیا۔جبکہ دوسرا بری طرح زخمی ہوگیا۔ان دونوں اشخاص پر حملہ کرنے کے الزام میں پولیس نے پانچ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
مغربی اتر پردیش کے دیہی علاقوں میں،لوگ بچوں کی چوری کی افواہوں پر تیزی سے یقین کر لیتے ہیں،اور پولیس کے مطابق،گذشتہ صرف ایک مہینے میں بلند شہر ضلع سے ایسے12واقعات سامنے آئے ہیں،جس میں ہجوم نے لوگوں پربچے چوری کرنے کا الزام لگا کر حملہ کیا ہے۔
اتر پردیش پولیس کا کہنا ہے کہ وہ تمام واقعات پر ایکشن لے رہے ہیں،تاکہ افواہوں کو رو کا جا سکے،اور ان کی وجہ سے لوگوں پر حملہ نہ کیا جائے۔بچوں کی چوری کی افواہوں کی وجہ سے سوشیل میڈیا مخاص طور پر واٹس ایپ پر شئیر کئے جا رہے ہیں،جس کی وجہ سے بے گناہوں پر حملے ہو رہے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات سے بچنے کے لئے گشت میں اضافہ کیا گیا ہے اور سوشیل میڈیا پر بھی ایسی افواہوں کی روک تھام کے لئے سخت نظر رکھی جا رہی ہے۔