حیدرآباد ۔اتوار کا دن اور بکرے کے گوشت کی دکانات پر عوام کا ہجوم میں چولی دامن کا رشتہ ہے اور لاک ڈاؤن کے دوران اس مرتبہ بھی بکرے کی گوشت کی دکانات کے سامنے عوام کا بڑا ہجوم دیکھا گیا جو حیدرآباد میں ایک نئی تصویر پیش کررہا تھا ۔لاک ڈاؤن میں اشیا ضروریہ کو زیادہ قیمتوں پر فروخت کرنے کے خلاف وزرااور عہدیداروں کی طرف سے یکساں تنبیہ کی گئی تھی اس کے باجود کئی دکانات پر بکرے کی گوشت کی قیمتیں آسمان سے باتی کررہی تھیں جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو خالی ہاتھ لوٹنے پر مجبور ہونا پڑا ۔
کچھ لوگوں نے ہجوم دیکھ کر واپسی کو ترجیح دی جبکہ گوشت کی قیمت دوسروں کے لئے قدرے زیادہ تھی۔ اتوار کے روز بکرے کے گوشت کو 800 سے 900 روپے فی کلو کے درمیان فروخت کیا گیا اور بعض علاقوں میں اسکی قیمت ہزار روپئے سے بھی زیادہ وصول کی گئی ہے۔ قیمتوں کا انحصار علاقوں میں عوام کی معاشی حالت پر منحصر رہی کیونکہ جہاں اوسط درجہ کے عوام ہیں وہاں بکرے کے گوشت کی قیمت 800 روپئے کے رہی جبکہ جو علاقے پاش علاقے کہلاتے ہیں وہاں گوشت کی قیمت ہزار روپئے وصول کی گئی ۔
شہر کے نواحی علاقوں میں سوائے چینجی چیریلا ، جہاں سلاٹر ہاؤس واقع ہے ، اور کچھ دوسری جگہوں پر دکانداروں کے پاس بکرے دستیاب تھے اور جو تیزی سے رقم بنانے کے خواہاں تھے انہوں نے 800 روپے فی کلو پر پوٹلا مٹن اور دیگربکروں کا گوشت 800 روپے فی کلو فروخت کیا۔ یاد رہے کہ اس شعبہ کے وزیر تلاسانی سرینواس ریڈی نے گذشتہ ہفتے واضح طور پر انتباہ دیا تھا کہ جو بھی مارکیٹ کی قیمتوں سے زیادہ میں گوشت فروخت کرے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔ جب پہلی بار لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تو اسی دن انہوں نے کہا تھا کہ مٹن ، مرغی اور مچھلی کی قیمتوں اور فروخت کو کچھ دنوں میں ہموار کیا جائے گا۔ ، ان اشیاء کی فراہمی میں کمی تھی، اس کے نتیجے میں تاجروں نے ایک پریمیم پر مٹن کا مطالبہ کیا اور فروخت کیا ۔
مختلف مقامات شکایات موصول ہونے کے بعد وزیر نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا کیونکہ شہر میں مٹن ، مچھلی اور مرغی کی زیادہ مانگ ہورہی ہے۔ انہوں نے متعلقہ عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ ان اشیاء کی زیادہ قیمتوں میں فروخت کا جائزہ لیں ۔ تالسانی نے کہا کہ جیسے ہی چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کسانوں اور دیگر برادریوں کے لئے مدد کا اعلان کیا تھا ، تاجروں نے صورتحال کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی تو انہیں سخت کارروائی کا انتباہ دیا گیا۔ کسانوں اور کاشت کاروں کو مفت بیج تقسیم کیا گیا تھا اور اس کی پیداوار سات سے دس دن میں آنے کا امکان ہے۔ محکمہ کے عہدیداروں کو ہدایت دی گئی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ترکاریوں کو عام قیمتوں پر فروخت کیا جائے۔ تاہم ، دکانداروں نے وزیر کے انتباہ کے بعد بھی اپنی مان مانیوں میں مصروف نظر آئے ہیں۔
نامپلی ریلوے اسٹیشن کے پیچھے ایک دکاندار محبوب خان (نام تبدیل) نے کہا کہ تاجر مطالبہ کے مطابق جانوروں کو نہیں لا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ، درمیانی افراد نے زندہ جانوروں کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے اور اسی وجہ سے ان کے (فروخت کنندگان) پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کہ وہ قیمت میں اضافہ کردیں ۔ نامپلی کے کے مارکیٹ کے رہائشی افروز خان نے کہا کہ اس نے مٹن کی قیمت دیکھ کر گوشت کے بجائے سر ے کا گوشت خریدنے کو ترجیح دی ۔
گرام گوڈا میں رہنے والے تبیان نے قیمت کے بورڈ کو دیکھ کر مٹن خریدے بغیر ہی گھر لوٹ گئے۔ تبیان نے کہا ،مٹن فروش نے ہجوم دیکھ کر صارفین کو ٹوکن جاری کردیئے۔ ایک مٹن فروش نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سماجی فاصلے کو برقرار رکھنے کے لئے ٹوکن جاری کردیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صارفین نے ٹوکن اکٹھے کیے اور اپنی باری کا انتظار کیا۔ ٹولی چوکی میں مقیم ایک بیچلر اظہر خان مٹن خریدے بغیرہی واپس آگیا کیونکہ قیمت بورڈ پرفی کلو 800 روپے درج تھا۔