بیروت: لبنان کے صدر مشیل عون نے کہا ہے کہ بیروت دھماکوں کے بعد کی جانے والی تحقیقات میں یہ حقیقت دیکھی جا رہی ہے کہ کیا یہ دھماکے غفلت کی وجہ سے ہوئے، یہ ایک حادثہ تھا یا یہ ممکنہ بیرونی مداخلت ہے۔تفصیلات کے مطابق لبنانی صدر مشیل عون نے کہا ہے کہ ابھی تک دھماکوں کی وجہ کا تعین نہیں ہو سکا۔ ممکن ہے کہ راکٹ، بم یا کسی اور طریقے سے بیرونی مداخلت ہوئی ہو۔
انہوں نے کہا کہ دھماکوں کی تحقیقات تین سطحوں پر ہو رہی ہیں، پہلی یہ کہ دھماکہ خیز مواد داخل کیسے ہوا اور اسے ذخیرہ کیسے کیا گیا، دوسری یہ کہ کیا دھماکے غفلت یا حادثے کی وجہ سے ہوئے اور تیسری یہ کہ کیا ممکنہ طور پر یہ بیرونی مداخلت تھی۔منگل کو بیروت میں ہوئے قیامت خیز دھمکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 137 ہو گئی ہے اور پانچ ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ لبنان کے دارالحکومت بیروت بم دھماکوں سے متاثرہ بندرگاہ کے 16 ملازمین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
میڈیا کے مطابق ہونے والے قیامت خیز بم دھمکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 137 ہو گئی ہے۔بیروت میں قائم مقام فوجی عدالت کے کمشنر فادی العقیقی نے بیروت پورٹ کے عہدیداروں سمیت 16 افراد کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے۔العقیقی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اب تک 18 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کی گئی ہے جن میں بیروت بندرگاہ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز، کسٹم انتظامیہ کے عہدیدار، مرمت کے کام کے ذمہ دار، عہدیدار اور وارڈ نمبر 12 میں انتظامیہ کے عہدیدار شامل ہیں۔
سینٹرل بینک کی تحقیقاتی کمیٹی کی خفیہ دستاویز کے مطابق مرکزی بینک نے دارالحکومت کی بندرگاہ پر بم دھماکوں کے بعد بیروت بندرگاہ کے سربراہ لبنانی کسٹم انتظامیہ کے سربراہ اور پانچ دیگر افراد کے اکاؤنٹس منجمد کر دیے ہیں۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں نے بیروت میں دھماکوں سے تباہ ہونے والی بندرگاہ اور شہر کے دورے کے بعد کہا ہے کہ ان کا ملک امداد کرپٹ ہاتھوں کے حوالے نہیں کرے گا۔
فرانسیسی صدر نے بیروت کے ایک روزہ دورے میں تباہ شدہ شہر کے ملبے پر کھڑے ہو کر لبنان کی سیاسی لیڈر شپ کو سخت انتباہ دیا اور کہا کہ لبنان کو سیاسی تبدیلی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کے لبنان کے دورے کا مقصد کسی حکومت کی حمایت کرنا نہیں۔