Tuesday, April 22, 2025
Homesliderبیروت دھماکے ،لبنان میں حکومت کی تبدیلی کا امکان

بیروت دھماکے ،لبنان میں حکومت کی تبدیلی کا امکان

- Advertisement -
- Advertisement -

بیروت: لبنان کے صدر مقام بیروت میں تباہ کن دھماکوں کے بعد لبنانی حکومت اجتماعی استعفے دینے کی طرف جا رہی ہے۔ متعدد وزرا نے اپنے عہدوں سے سبکدوش ہونے کے امکان کے بارے میں بات کی ہے۔خیال رہے کہ بیروت کی بندرگاہ پر تباہ کن دھماکوں سے دارالحکومت کا بیشتر حصہ تباہ ہو گیا ہے۔دھماکوں کے نتیجے میں 150 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 6 ہزار کے قریب لوگ زخمی ہیں۔ بیروت میں لاکھوں افراد بے گھر بھی ہو چکے ہیں۔

بیروت کے سانحے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی افراتفری نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ عوام پہلے ہی حکومت کی بدعنوانی، نااہلی اورغفلت کے باعث مشتعل تھے۔لبنان میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کے بعد لبنان کی وزیر اطلاعات منال عبدالصمد مستعفی ہو گئی تھیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیراطلاعات منال عبدالصمد نے ایک بیان میں کہا کہ لبنانی عوام کی امنگوں کو پورا نہ کرنے پرمعذرت چاہتی ہوں۔ حکومت سے مستعفی ہو رہی ہوں۔

دھماکوں کے بعد ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد یہ کسی بھی اعلٰی عہدے دار کا پہلا استعفیٰ تھا۔ وزیر اطلاعات کے بعد وزیر ماحولیات کا استعفی سامنے آیا۔میڈیا کے مطابق وزیر ماحولیات نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے بیروت میں بہت بڑی تباہی کے بعد مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس حکومت سے اب امید ختم ہو گئی ہے۔وزیر ماحولیات نے اتوار کو وزارتی اجلاس کے دوران وزیراعظم حسن دیاب کو کہا کہ میرے بچوں کے دوست بیروت دھماکوں میں ہلاک ہوگئے ہیں اور میں وزارت کی اس ذمہ داری کو نہیں نبھا سکتا۔

وزارتی ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ وزیراعظم حسن دیاب نے کہا ہے کہ جن وزرا نے مستعفی ہونے کا ارادہ کیا ہے ابھی رک جائیں کابینہ پیر کو اجلاس میں اجتماعی استعفے دینے کے بارے میں تبادلہ خیال کرے گی۔واضح رہے کہ دھماکوں سے متاثر ہونے والے ہزاروں لبنانی شہری بیروت کے مرکزی علاقے میں سیاسی قیادت کے خلاف زبردست احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت مستعفی ہو جائے۔