حیدرآباد۔ عادل آباد سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سویم باپو راؤ نے حالیہ بیان ایسا دیا جس سے اس وقت ایک تنازعہ پیدا ہوگیا ہے جیسا کہ انہوں نے الزام لگایا کہ محکمہ جنگلات کے عہدیداروں نے مقامی لوگوں کو دہشت زدہ کرنے اور قبائلیوں کے ذریعہ پودوں کی کاشت کو روکنے کے لئے جنگل میں شیروں کو چھوڑ دیا ہے ۔
رکن پارلیمنٹ گذشتہ سال کونڈاپلی گاؤں میں شیر کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے پسولا نرملا کے لواحقین کو 10ہزار روپے کی مالی امداد دینے کے بعد گفتگو کررہے تھے۔باپو راؤ نے آدم خور شیر کو پکڑنے میں ناکام ہونے پر محکمہ جنگلات کے عہدیداروں پر یہ الزام لگایا کہ وہ دیہی لوگوں کو خوفزدہ کرنے اور پودو کی کاشت روکنے کے لئے جان بوجھ کر ضلع کے جنگلات میں شیروں کو چھوڑ دیتے ہیں۔ کیا آپ جلد ہی شیر کو پکڑ لیں گے یا پھر ہم ہی اس درندے کو زہر دے کر ہلاک کردیں؟ انہوں نے حکام سے سوال کیا ہے۔
رکن پارلیمنٹ نے عہدیداروں پر انسانوں اور جنگلی جانوروں کے لئے حفاظتی اقدامات کرنے میں مبینہ غفلت برتنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے اس حقیقت پر بھی تعجب کیا کہ صرف قبائلیوں کو شیروں کے ہاتھوں کیوں مارا جارہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عہدیدار شیر کو چڑیا گھر میں منتقل کرنے اور انسانی جانوں کے مزید نقصان کو روکنے کے لئے اقدامات کریں۔
اس سے قبل چنتل مانی پلی منڈل اور بیجور منڈل سنٹر کے گوڈیم گاوں کے درمیان بلیک ٹاپ روڈ کا سنگ بنیاد رکھنے والے باپو راؤ نے پتھر پر کندہ ناموں کے حکم پر اعتراض اٹھایا ۔ وہ چاہتے تھے کہ مقامی ایم ایل اے کونپا پر قبائلی عوامی نمائندے کی توہین کرنے کا مقدمہ درج کیا جائے۔