نئی دہلی ۔ اناو عصمت ریزی متاثرہ کے والد کی موت معاملہ پر آج دہلی واقع تیس ہزاری کورٹ نے سابق بی جے پی رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کے خلاف 10 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ سینگر کے ساتھ ساتھ دیگر چھ قصورواروں کو بھی 10 سال جیل میں رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ سزائے قید کے علاوہ عدالت نے سینگر اور ان کے بھائی اتل پر 10 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے جو بطور ہرجانہ متاثرہ کو دیا جائے گا۔ دراصل تیس ہزاری کورٹ نے 4 مارچ کو ہی سینگر سمیت 7 ملزمین کو قصوروار ٹھہرایا تھا اور فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ اناو متاثرہ کے والد کی موت 9 اپریل 2018 کو پولیس حراست میں ہوئی تھی اس لیے قصورواروں میں اتر پردیش کے کچھ پولیس عہدیدار بھی شامل ہیں جنھیں اب جیل کی ہوا کھانی پڑے گی۔
قابل ذکر ہے کہ بی جے پی سے نکالے گئے رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر نے جرح کے دوران کہا تھا کہ اگر انھوں نے کچھ غلط کیا ہے تو انھیں پھانسی پر لٹکا دیاجانا چاہیے اور ان کی آنکھوں میں تیزاب ڈال دیا جانا چاہیے۔ سزا کی مدت پر سماعت کے دوران سینگر نے خود ہی اپنی بات رکھی تھی اور عدالت نے انھیں اناو متاثرہ کے والد کا غیر ارادتاً قتل کا ملزم ٹھہرایا۔ حالانکہ سینگر نے ضلع جج دھرمیش شرما کے سامنے دعویٰ کیا کہ متاثرہ کے والد کے قتل میں وہ شامل نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ اناو عصمت ریزی معاملہ میں سینگر کو گزشتہ سال 20 دسمبر کو ہی تاحیات قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ قدرتی موت ہونے تک وہ جیل میں رہیں گے۔ عصمت ریزی معاملہ میں پھنسنے کے بعد جب بی جے پی کی کافی بدنامی ہونی شروع ہو گئی تھی تو پارٹی نے انھیں نکالنے کا اعلان کر دیا تھا، جس کے بعد ان پر قانونی شکنجہ زیادہ سخت ہوگیا تھا۔ سی بی آئی نے متاثرہ کے والد کے غیر ارادتاً قتل معاملہ میں سینگر اور دیگر کے لیے زیادہ سے زیادہ سزاکا مطالبہ کیا تھا۔ قابل غور ہے کہ اس مقدمہ میں دو پولیس عہدیدار بھی شامل ہیں جن میں ماکھی تھانہ کے سابق انچارج اشوک سنگھ بھدوریا اور سابق سب انسپکٹر کے پی سنگھ شامل ہیں۔ ان کے علاوہ جن قصورواروں کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے ان میں ونیت مشرا، بیریندر سنگھ، ششی پرتاپ سنگھ، سمن سنگھ اور اتل (سینگر کے بھائی) کو تعزیرات ہند کی دفعہ 120بی (مجرمانہ سازش) کے تحت قصوروار پایا تھا۔ اس کے علاوہ بھی کئی دفعات ان قصورواروں پر لگائے گئے ہیں۔ عدالت نے شبہات کی بنیاد پر فائدہ دیتے ہوئے کانسٹبل عامر خان، شیلندر سنگھ، رام شرن سنگھ اور شاردا ویر سنگھ کو بری کر دیا تھا۔