لکھنؤ۔ نئے سال 2020 کے سلام کہنےکے ساتھ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر طنز کرتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے کہا کہ فرقہ وارانہ اور تعصب سے بھری سوچ والی مرکز اور ریاستی حکومت کی طریقہ کار سے پچھلا سال تشدد سے معمور رہا،کچھ پارٹیوں میں بیٹھے ذمہ دار لوگوں کو یہ قطعی نہیں بھولنا چاہیے کہ اپنا ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے ۔
مایاوتی نے کہا کہ بی جے پی کی مرکز اور ریاستی حکومتوں کی فرقہ وارانہ اور تنگ سوچ کی وجہ سے گزرا سال زیادہ تر تقسیم اور آئین کو کمزور کرنے والا رہا جو ملک کے لئے بدقسمتی اور انتہائی تشویش کی بھی بات ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی مفاد میں کچھ جماعتوں میں بیٹھے ذمہ دار لوگوں کو یہ قطعی نہیں بھولنا چاہیے کہ اپنا ہندوستان ایک سیکولر ملک بھی ہے ۔ یہاں مختلف مذاہب کو ماننے والے لوگ رہتے ہیں.۔ ان کی اپنی طرز زندگی کی اپنی اپنی ثقافت اورطور طریقے ہیں.۔ ایسے میں ہمیں ان کسی بھی صورت میں دخل نہیں دینا چاہیے بلکہ تمام مذاہب کی ثقافت اور تہذیب کا پورا پورا احترام کرنا چاہیے ۔
شہریت ترمیمی قانون (سی ے ے ) کے خلاف اتر پردیش سمیت کچھ ریاستوں میں بھڑکے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے بی ایس پی سربراہ نے کہا کہ کسی بھی صورت میں مخالفت کرنے کا طریقہ بھی ایسا ہونا چاہیے جس سے یہاں کسی بھی مذہب کو ماننے والے لوگوں کے مذہبی جذبات کو کوئی ٹھیس نہ پہنچے اور ملک میں امن و چین اور سکون کا ماحول برقرار رہے ۔
مایاوتی نے اس موقع پر مہاتما جیوتی باپھولے ، چھترپتی شاھوجو¸ شیف، نارایا، بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر اور کانشی رام کو یاد کیا اور بی ایس پی کے حامیوں اور عوام کو نئے سال کی مبارک باد دی۔