Wednesday, April 23, 2025
Homesliderبے بس ماں کے  آنکھوں کے سامنے دوبہنوں کی اجتماعی عصمت ریزی...

بے بس ماں کے  آنکھوں کے سامنے دوبہنوں کی اجتماعی عصمت ریزی اور قتل

- Advertisement -
- Advertisement -

سونی پت۔ ہریانہ کے ضلع سونی پت کے ایک گاؤں میں اپنے ایک کمرے کے کرائے کے مکان کے باہر بیٹھی بے بس ماں اپنی دو نابالغ بیٹیوں اور بہار میں ان کی زندگی کے بارے میں سوچنا نہیں چھوڑ سکتی اور وہ رات جس نے یہاں منتقل ہونے کے چند ہفتوں کے اندر ہی ان کی دنیا کو برباد کردیا ۔ بہار میں ان کے پاس کوئی مستحکم نوکری یا پیسہ نہیں تھا  لیکن وہ خوش  اور محفوظ تھے ، 35 سالہ خاتون  جو بہتر زندگی کی تلاش میں اپنی دو بیٹیوں اور دو بیٹوں کے ساتھ بہار سے  سونی پت منتقل ہوئی  تھی لیکن اس نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اس کی آنکھوں کے سامنے اس کی دو بیٹیوں کی عصمت ریزی ہوگی  اور وہ بے بس روتی رہے گی ۔

یہ  سانحہ 5 اگست کو آدھی رات 1 بجے کے آس پاس ہوا  جیسا کہ  اس کے ساتھ والے کمرے میں رہنے والے چار افراد نے اس کے گھر میں گھس کر مبینہ طور پر اس کی 15 اور 11 سال کی دو بیٹیوں کے ساتھ اجتماعی عصمت ریزی  کی اور احتجاج کرنے پر انہیں کیڑے مار دوا پینے پر مجبورکیا۔ یہ سب کچھ جب وہ دیکھتی ، خوفزدہ اور بے بس تھی۔ اس کے دو بیٹے  جن کی عمر 18 اور 14 سال  ہیں  وہ   اس  واقعہ کے وقت چھت پر سو رہے تھے۔

 لڑکیوں کی موت بعد میں دہلی کے ایک دواخانہ  میں ہوئی جہاں انہیں علاج کے لیے داخل کیا گیا تھا۔ اپنی داستاں بیان کرتے ہوئے بے بس خاتون  نے کہا کہ ان کیسے بھول سکتی ہوں؟ انہوں نے پہلے مجھے اور میری بیٹیوں کو جان سے مارنے کی دھمکی دی اور ہم سے شور مچانے  باز رہنے کو کہا۔ مجھے کمرے کے ایک کونے میں بٹھایا گیا اور ایک آدمی نے مجھے تھام لیا۔ دوسروں نے میری بیٹیوں کے ساتھ زیادتی کی۔ وہ مدد کے لیے پکار رہی  تھی لیکن میں ان کو بچانے کے لیے کچھ نہیں کر سکی۔ میں نے کبھی بھی خود کو اتنا بے بس محسوس نہیں کیا ۔ خاتون نے مزید کہا  کہ ملزم اپنے ساتھ کیڑے مار دوا کی بوتلیں لائے تھے۔

 پولیس کے مطابق ملزموں نے خاتون کو دھمکی دی تھی کہ وہ کسی کو نہ بتائےلیکن  اس کی بیٹیاں بیمار ہونے کے بعد بھی اس نے سب کو بتایا کہ سانپ  کاٹنے کی وجہ سے یہ بیمار ہوئی ہیں ۔

 اس کے بڑے بیٹے نے کہا کاش میری ماں ہمیں بتاتی کہ کیا ہوا لیکن وہ خوفزدہ تھی اور ساری رات روتی رہی۔ میں نے اس سے پوچھنے کی کوشش کی لیکن اس نے کچھ نہیں کہا۔ صبح 6 بجے کے قریب  میری بہنوں نے سر درد اور قے کی شکایت کی۔ میں نے اپنی ماں سے دوبارہ پوچھا لیکن اس نے کچھ نہیں کہا۔ خاندان نے علاج کے لیے دہلی کے ایک دواخانہ  تک پہنچنے کے لیے 12 کلومیٹر کا سفر طے کیا۔ دواخانہ  میں ایک لڑکی کو پہنچنے پر مردہ قرار دیا گیا اور دوسری علاج کے دوران فوت ہوگئی۔ ایس ایچ او روی کمار نے کہا  خاتون ہمیں بتانے کے لیے تیار نہیں تھی کہ کیا ہوا ہے۔ ڈاکٹروں نےحالات مشکوک پائے   جس  کے بعد ہمارے عہدیداروں نے اس سے پوچھ گچھ کی۔ اس نے بعد میں انکشاف کیا کہ چار افراد  جو اس کے بازو کرائے کے کمرے میں رہتے ہیں ، انہوں  نے اس کی بیٹیوں کے ساتھ زیادتی کی۔ پوسٹ مارٹم نے جنسی زیادتی اور زہر دینے کی بھی تصدیق کی۔

نیشنل کمیشن فار شیڈولڈ کاسٹ (این سی ایس سی) نے اپنے چیئرمین وجے سمپلا کے حکم پر ہریانہ حکومت کو نوٹس بھیجا ہے اور حکام سے 19 اگست تک کارروائی کی رپورٹ پیش کرنے کا مطالبہ کیا  ہے۔ متاثرین کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کمیشن نے چیف سیکرٹری حکومت ہریانہ کو نوٹس بھیجے ہیں۔ پولیس ڈائریکٹر جنرل ، ہریانہ پولیس؛ ڈپٹی کمشنر (ضلع سونی پت) اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ضلع سونی پت) ، این سی ایس سی کے ترجمان نے کہا کہ پولیس کے مطابق چاروں ملزمان  جن کی عمریں 22 سے 25 سال کے درمیان ہیں  انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کیڑے مار دوا کی بوتلیں بھی قبضے میں لے لی ہیں اور معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

لڑکیوں کے اہل خانہ نے کہا کہ انہوں نے کبھی ان ملزموں  سے بات چیت  بھی نہیں کی۔ لڑکیاں قریبی کھیتوں میں کام کرتی تھیں ، ان کے بھائی اور والدہ تعمیراتی مقامات پر کام کرتے تھے۔ یہ خاندان اپنی ایک کمرے کی رہائش گاہ کے لیے ماہانہ 1،100 روپے کرایہ ادا کرتا ہے ۔ اہل خانہ نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد  وہ جدوجہد کر رہے ہیں ، کوئی نوکری نہیں اور پڑوسی جو ان سے بچنا پسند کرتے ہیں۔ خاتون نے کہا ہے کہ بہار میں میرے والدین اور سسرال والے ہمارا کوئی تعاون  نہیں کر رہے تھے لیکن ہم خوش تھے۔ میری بیٹیاں پیاری  اور شرمیلی تھیں۔