Monday, April 21, 2025
Homeٹرینڈنگبے روزگاری مودی کی کشتی ڈوبو دیگی

بے روزگاری مودی کی کشتی ڈوبو دیگی

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔12 مارچ ۔ بیروزگاری کا عفریت ہندوستان کو پریشان کرنا لگا ہے اور مودی حکومت نے نوجوانوں کو مایوسی کے سوا کچھ نہ دیا جس کی ایک مثال یہ ہے کہ ایک سال میں ایک نوجوان نے 50 انٹرویوز دئیے لیکن اسے چپراسی کی ملازمت بھی نہ مل سکی۔ رپورٹ کے مطابق تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ملازمت فراہم کرنا وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو رہا ہے۔ وشال چودھری ایم بی اے کی ڈگری کا حامل ہے لیکن نوکری سے محروم ہے۔ وشال نے کہا کہ میں نے پچھلے ایک سال میں تقریباً پچاس انٹرویوز دئیے ہیں۔ تاہم میں ملازمت کے حصول میں کامیاب نہ ہو سکا۔ ایک کمپنی نے مجھے نوکری پر رکھا ، پھر اس نے بھی کئی لوگوں کو برطرفکر دیا اور میں پھر اسی مقام پر پہنچ گیا، جہاں سے میں نے شروع کیا تھا۔ جب پریشانی حد سے بڑھ گئی تو دلبرداشتہ ہو کر میں بھی ان 23 ہزار درخواست گزاروں کا حصہ بن گیا، جو پانچ سرکاری نوکریوں کے لیے اپنی قسمت آزما رہے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان ایشیا کی تیسری بڑی معیشت ہے لیکن وہاں روزگار کی منڈی میں یہ اعداد و شمار غیر معمولی نہیں ہیں۔ پچھلے سال بھی ہندوستانی ریلوے کی 63 ہزار ملازمتوں کے لیے ایک کروڑ 90 لاکھ درخواستیں جمع کروائی گئی تھیں۔ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے میں مودی حکومت زیادہ کامیاب دکھائی نہیں دیتی۔ یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا ووٹ بینک بھی اس سے متاثر ہو سکتا ہے۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ ملک میں ہر ماہ 10 لاکھ نئی ملازمتیں سامنے آئیں گی لیکن یہ وعدہ وفا نہیں ہو پایا۔ ہندوستان کی 65 فیصد آبادی 35 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔ حال ہی میں ملک کی اقتصادی نمو کی شرح بھی 8 فیصد سے کم رہی، جو ملازمت کے نئے مواقع کے لیے درکار ہوتی ہے۔ ایک اخبار نے حکومت کی ایک خفیہ رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ ملک میں بے روزگاری کی شرح سن 1970 کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔ کانگریس کے صدر راہول گاندھی کے مطابق اس تباہی کے ذمہ دار نریندر مودی ہیں۔ ان کی دو پالیسیوں کا ہندوستان کو بہت نقصان پہنچا ہے، جن میں ایک پرانی کرنسی کو نئی سے تبدیل کر دینا اور دوسری سروسز ٹیکس ہے۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں پروفیسر سنتوش مہروترا نے کہا نوجوانوں کے لیے تعلیم اور روزگار دو بہت اہم موضوعات ہیں۔ موجودہ حکومت ان کی فراہمی میں ناکام ہوگئی ہے۔ ایسی کارکردگی کے بعد حکومت ووٹ کی حقدار نہیں ہے۔