Tuesday, April 22, 2025
Homeٹرینڈنگتاریخی فتح دروازہ کی صفائی بہتر اقدام

تاریخی فتح دروازہ کی صفائی بہتر اقدام

یہ وہی دروازہ ہے جہاں سے 8 ماہ کے ناکام محاصرہ کے بعد

اورنگ زیب گولکنڈہ فتح کرنے قلعہ میں داخل ہوئے تھے

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ حیدرآباد ہیریٹیج ٹرسٹ ، جوکہ عوام کے مالی اعانت سے چلنے والا ایک ادارہ ہے جس کا مقصد کلین اپ مہم کے کے ذریعہ اہم مقامات کو صاف رکھنا ہے اس نے تاریخی گولکنڈہ قلعہ کے   فتح دروازہ کی صفائی اور اس راستے کو عوام کےلئے ایسے فراہم کرنا ہے جیسا کہ تاریخ کی کتابوں میں اس کا ذکر ملتا ہے  ۔ یہ وہی  تاریخی دروازہ ہے  جہاں 8 ماہ کے ناکام محاصرہ کے بعد  مغل بادشاہ اورنگ زیب نے  گولکنڈہ قلعہ کو فتح کرنے کےلئے داخل ہوئے تھے ۔فتح دروازہ صاف ہونے سے پہلے یہ علاقہ کچرا پھینکنے والوں اور لا پرواہ افراد کی وجہ سے بڑے کچرے  کے انبار میں تبدیل ہوگیا تھا۔ شمال کی طرف جو کھائی ہے وہ انسانی گندگیوں اور گھریلو کچرے  سے بھری پڑی تھی۔ فتح دروازہ کے قلعے کی دیوار کے ساتھ ایک چھوٹا سا راستہ بھی موجود ہے لیکن جھاڑیوں کی بہت زیادہ نشوونما کے سبب یہ ناقابل استعمال  بنایا گیا تھا۔

عوام کی لاپرواہی تو اپنی جگہ مسلمہ ہے لیکن جی ایچ ایم سی کے عہدیداروں کا بھی رویہ سوتیلا ہے کیونکہ وہ خود اس تاریخی مقا م اور دروازہ کے پاس کچرا ڈال رہے تھے ۔اس اہم اور تاریخی راستے کی صفائی کے ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے  حیدرآباد ہیریٹیج ٹرسٹ کے محمد شجاعت علی نے کہا ہے کہ اس راستے کی صفائی سے نہ صرف تاریخی دروازہ کی عظمت رفتابحال ہوگی بلکہ اس راستے کو عوام کےلئے کھولنے سے وہ کم وقت میں قلعہ تک رسائی حاصل بھی کرسکیں گے۔ شجاعت علی نے مزیدکہا کہ تاریخی مقامات  اور یادرگاروں کی صفائی کا کام گزشتہ ہفتہ نوبت پہاڑسے شروع کیا گیا اور اس کے بہتر نتائج نے ہمیں اورہمت دی ہے جسکے بعد ہم نے فتح دروازے کا رخ کیا ہے۔

فتح دروازے کی ایک عظیم تاریخ ہے اور یہ تاریخی واقعہ ایک جانب دکن کے سلاطین کے حالات اور اس وقت کے ولی اللہ کی کرامات کو ظاہر کرتا تو دوسری جانب عظیم مغل حکمران اورنگ زیب عالم گیرکے دکن فتح کرنے کے واقعات کی یاد تازہ کرتا ہے۔ جس کےمتعلق کئی ایک داستانیں مشہورہیں اور کئی واقعات تو دکن کی تاریخ اور یہاں کے مشہور اللہ والوں کے ساتھ منسوب کئے جاتے ہیں بہرکیف گولکنڈہ کا یہ فتح دروازہ تاریخی حثییت رکھتا جس کو بہتر حالات میں رکھنا حکومت اور مقامی افراد ہر کسی کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔