Monday, June 9, 2025
Homesliderتعلیمی اداروں میں حاضری سے قبل والدین کی رضامندی لازمی

تعلیمی اداروں میں حاضری سے قبل والدین کی رضامندی لازمی

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: ریاستی حکومت نے تلنگانہ ہائی کورٹ کو مطلع کیا کہ جب یکم جولائی کو ریاست میں اسکول دوبارہ کھولیں گے تو بچوں کو شخصی طور پر  کلاسوں میں شرکت کے لئے والدین کی رضامندی لازمی ہوگی۔ اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کے طریق کار پر کام ہو رہا ہے اور جلد ہی ان کا اعلان کیا جائے گا ، سکریٹری محکمہ تعلیم ، سندیپ کمار سلطانیہ نے ایڈووکیٹ جنرل کے توسط سے عدالت میں پیش ہوئے اور تفصیلات سے آگا ہ کیا ۔

تلنگانہ حکومت نے کہا کہ آن لائن کلاسز بیک وقت جسمانی کلاسوں کے ساتھ جاری رہیں گی ، اور طلبا کو ان طریقہ کار میں کسی ایک کے انتخاب کرنے کا اختیار ہوگا۔ تاہم  چیف جسٹس ہما کوہلی اور جسٹس بی وجیسن ریڈی پر مشتمل ہائی کورٹ کے دو ججوں کے پینل کو بتایا گیا کہ جسمانی کلاسوں کا انتخاب کرنے والے بچوں کو والدین کی رضامندی پیش کرنی ہوگی۔

اس سے پہلے پینل نے مشاہدہ کیا تھا کہ بچوں کے لئے جسمانی دوری اور دیگر کوویڈ قواعد اور مناسب احیتاط  کو برقرار رکھنا مشکل ہوگا۔ایڈووکیٹ جنرل نے کہا ہے کہ والدین کی رضامندی لازمی کردی جائے گی اور ایک ہفتہ میں اسکولوں کو ہدایت کے ساتھ ایک تفصیلی خاکہ جاری کیا جائے گا۔ سینئر کونسل ایل ایل روی چندر نے ترجیحی ٹیکے لگانے کے لئے درج زمرے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسکولوں اور کالجوں کو کھولنے کے لئے نئی پالیسی کے پیش نظر یہاں تک کہ اساتذہ اور اسکول کے عملے کو بھی ترجیحی فہرست میں شامل کیا جانا چاہئے۔ اس معاملے کی مزید سماعت 7 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔

یہاں اس بات کا تذکرہ اہم ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کو 20 اپریل بروز اتوار کو ختم کردیا گیا ہے اور تمام تر تحدیدات او رپابندیوں کو ختم کردیا گیا جبکہ یکم جولائی سے تمام تعلیمی اداروں کی کشادگی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے لیکن بچوں اور والدین اسکولوں کے متعلق اس فیصلے سے الجھن کا شکار ہیں۔