Wednesday, April 23, 2025
Homeتلنگانہتلنگانہ آر ٹی سی ملازمین کی ہڑ تال کے سی آر اور...

تلنگانہ آر ٹی سی ملازمین کی ہڑ تال کے سی آر اور ٹی آر ایس کے لئے مصیبت بن سکتی ہے

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد : تلنگانہ آر  ٹی سی ملازمین کی جانب سے 14دنوں سے جاری ہڑ تال وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ کے لئے مصیبت بن سکتی ہے۔جنہوں نے اس بحران کو حل کرنے کے بجائے غلط بیانی سے کام لیا ہے۔آر ٹی سی ملازمین نے اپنے مطالبات کو پورا کرنے کے لئے ریاستی حکومت کو نوٹس دی،جسمیں دیگر مطالبات کے علاوہآر ٹی سی کو حکومت میں ضم کرنے کا اہم مطالبہ بھی شامل ہے۔ان کے مطالبات کی عدم یکسوئی کے بعد انہوں نے چار اکتوبر سے غیر معینہ مدت کی ہڑتال شروع کردی۔جس کی وجہ سے دسہرہ تہوار کے موقع ہر ریاست بھر کے عوام کو کئی مشکلات کا سامنا کر نا پڑا۔

اگر چہ کے ریاستی حکومت نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اس کے متبادل بندو بست کئے ہیں،جیسے اسکولوں اور کالجوں سے تعلق رکھنے والی سروس بسوں کا استعمال اور عارضی ڈرائیوروں کی خدمات حاصل کرنا،اور میٹرو ٹرینوں کی خدمات میں اضافہ کیا جانا وغیرہ،مگر باقائدہ بس خدمات کے فقدان کی وجہ مسافرین کے مصائب کو کم کرنے میں حکومت ناکام رہی ہے۔

ایک چالاک سیاست داں کے سی آر،جو کسی بھی منفی صورتحال سے فائدہ اٹھانے کے لئے جانے جاتے ہیں،ایسا لگتا ہے کہ اس ہڑ تال کو غلط سمجھا ہے۔اس کے علاوہ،بات چیت کے لئے آر ٹی سی ملازمین کے دباؤ والے ہتھکنڈوں پر عمل پیرا نہ ہونے کے علاوہ،کے سی آر نے این جی اوز کے ساتھ بات چیت کر کے اور ان کے مطالبات کو قبول کرکے اپنی پرانی چال چلنے کی کوشش کی ہے۔

اس کے علاوہ کے سی آر نے50000 ملازمین میں سے 48000ملازمین کو بر طرف کرکے انہیں ایسا لگا کہ وہ ملازمین کومحکوم کر سکتے ہیں۔لیکن اس کے بجائے ان ملازمین نے اور بھی سختی سے ہڑ تال جاری رکھی۔

ایسے وقت میں جب حکمراں ٹی آر ایس ایک پر وقار انتخابی معرکہ آرائی میں حظور نگر اسمبلی حلقہ کے ضمنی انتخابات میں کانگریس کو ساتھ لینے کی کوشش کر رہی ہے،آر ٹی سی کی ہڑ تال کے سی آر کی سر براہی والی پنک پارٹی میں کھلبلی مچا دی ہے۔جس سے کے سی آر حیران ہیں۔

ریاست کی تقسیم سے قبل کے سی آر نے علیحدہ تلنگانہ تحریک کی رہنمائی کی،جس میں انہوں نے متعدد ہڑ تال،راستیہ روکو احتجاج،ریل روکو پروگراموں کا مطالبہ کیا تھا،جس کے دوران سینکڑوں طلباء و نوجوانوں نے ایک علیحدہ ریاست کی خاطر خود کشی کی۔ستم ظریفی یہ ہے کہ علیحدہ تلنگانہ ریاست کی کاطر احتجاج کرنے والے آر ٹی سی ملازمین کی ہڑ تال کو ا ن کے مطالبات کی یکسوئی کے بغیر ختم کر وانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ملازمین کی ہڑ تال سے متعلق،ہائی کورٹ نے ریاستی انتظامیہ کو آر ٹی سی عملے سے بات چیت کرکے اس مسئلے کو حل کرنے کی ہدایت کی تھی اور اسی دوران ہڑ تال کرنے والے ملازمین کو مشورہ دیا کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لئے قدم اٹھائیں۔حالانکہ سپریم کورٹ نے آج (18اکتوبر) تک اس بحران کے حل کے لئے ڈیڈ لائن طئے کی تھی،لیکن حکومت کی جانب سے ملازمین سے بات چیت کرنے کی کو ئی سنجیدہ کوشش کا کوئی نشان نہیں ملا ہے۔

قابل غور بات یہ ہے کہ مر کزی حکومت ٹی ایس آر ٹی سی کی ہڑتال کے تناظر میں ریاست تلنگانہ کی صورتھال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ریاستی گورنر تاملیسائی سوندر راجن یہاں تک کہ دہلی پہنچ گئی ہیں اور انہوں نے وزیر آعظم اور مرکزی وزیر داخلہ کو ایک رپورٹ پیش کی ہے۔اس طرح وزیر اعلیٰ نے اپنے ہٹلر والے پینتروں سے حکمراں ٹی آر ایس کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔