حیدرآباد۔ ۔ تلنگانہ میڈیا اکیڈمی کی جانب سے جون میں صحافیوں کے لیے دو تربیتی کلاسیں منعقد کی جا رہی ہیں۔ اکیڈمی کے چیرمین الام نارائنا کی صدارت میں مزکورہ تربیتی کلاسز کے انعقاد کے لیے ضروری انتظامات پر منعقدہ مشاورت اجلاس میں میڈیا اکیڈمی کے سکریٹری ناگولا پلی وینکٹیشور راو، ٹی یو ڈبلیو جے کے جنرل سکریٹری ماروتی ساگر، تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلسٹ فیڈریشن کے زمہ داران ایم اے ماجد، حبیب علی الجیلانی، سید غوث محی الدین، محمد انجد علی، محمد عبدالمحسن، حیدرآباد ٹی یو ڈبلیو جے کے صدر یوگی کمار، جنرل سکریٹری نوین کمار اور دیگر نے شرکت کی۔ اکیڈمی کے چیرمین الام نارائنا نے بتایا کہ، گریٹر حیدرآباد میں اس ماہ کی اٹھارہ اور انیس تاریخ کو صحافیوں کے لیے تربیتی کلاسس کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ وہیں، گنگا جمونی تہزیب کو برقرار رکھتے ہوئے اردو صحافیوں کے لیے پچیس اور چھبیس جون کو حیدرآباد میں تربیتی کلاسز کا انعقاد کیا جائے گا۔ انہوںنے بتایا کہ، اکیڈمی نے ریاست کے نو مشترکہ اضلاع میں کامیابی کے ساتھ تربیتی کلاسز کا انعقاد کیا ہے۔
الام نارائنا نے کہا کہ، حیدرآباد میں تمام زبانوں کو اپنایا گیا ہے اور حیدرآباد تمام ثقافتوں کا گھر ہے۔ انہوں نے کہا کہ، اردو صحافت کے آغاز کے دو سو سال مکمل ہونے کے موقع پر اردو صحافیوں کے لئے دو روزہ تربیتی کلاسز کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔جس کے تحت پہلے دن، ریاستی وزیر داخلہ محمد محمود علی، معروف اردو اخبارات کے ایڈیٹرس، الیکٹرانک میڈیا کے سی ای اوز اور ایم ایل ایز کو بطور مہمان مدعو کیا جائے گا اور جشن اردو صحافت دو سالہ منایا جائے گا۔ اردو صحافت کے دو سو سال مکمل ہونے کے موقع پر اردو صحافیوں کی تربیتی کلاسوں کے پہلے سیشن سے ممتاز شخصیات خطاب کریں گی۔
جبکہ، گریٹر حیدرآباد کے صحافیوں کی تربیتی کلاس کے پہلے دن اٹھارہ جون کو ریاستی وزرائ، ڈپٹی اسپیکر اور سٹی ایم ایل ایز بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔جبکہ دوسرے دن ، صحافیوں کی پیشہ ورانہ مہارت کو مزید نکھارنے کے لیے صحافتی زبان کی غلطیاں، پرنٹ، الکٹرانک اینڈ ڈیجیٹل میڈیا میں فرق اور مستقبل، کرائم نیوز، رپورٹنگ اسکلس، جیسے مختلف موضوعات پر کلاسز ہوں گی۔اختتامی اجلاس میں ریاستی وزیر کوپولا ایشور، ایم ایل سیز کے کویتا، امین الحسن جعفری، سوربھی وانی دیوی، ایم ایس پربھاکر اور دیگر مہمانوں کو مدعو کیا جائے گا ۔اکیڈمی کے چیئرمین الام نارائنا نے صحافیوں پر زور دیا ہے کہ وہ ان دو روزہ تربیتی کلاسوں میں حصہ لیں اور اسے کامیاب بنائیں۔