حیدرآباد ۔ بھیم آرمی کے سربراہ دلت لیڈر چندر شیکھر آزاد کو حیدرآباد پولیس نے جس طرح گرفتار کرتے ہوئے حبیب نگر پولیس اسٹیشن پھر وہاں سے سکندرآباد کے بلارم پولیس اسٹیشن منتقل کیا اور بعدازاں انہیں طیارے کے ذریعہ دہلی واپس روانہ کردیا گیا اس نے تلنگانہ میں تانا شاہی کے پردے فاش کردئیے ہیں اور عوام کے ذہنوں میں 12 فیصد تحفظات کے موضوع نے پھر ایک مرتبہ اپنی موجودگی کا احساس دلانے شروع کردیا ہے کیونکہ گزشتہ روز ہی تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندراشیکھر راؤ نے کہا تھا کہ تلنگانہ میں این آر سی نافذ نہیں ہوگا لیکن اس کے چند گھنٹوں بعد ہی آزاد سے حیدرآباد میں کالے قانون کے خلاف بولنے کی آزادی چھین لی گئی ۔
آزاد جوکہ حیدرآباد میں کالے قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج سے خطاب کرنے والے تھے لیکن انہیں اس سے پہلے ہی گرفتار کرتے ہوئے نہ صرف انہیں احتجاجی جلسوں سے خطاب کرنے نہیں دیا گیا بلکہ انہیں طیارے کے ذریعہ دہلی روانہ کردیا گیا ۔حیدرآبادی حکومت کے تانا شاہی برتاؤ سے آزاد کا فی مایوس دیکھائی دیئے جیسا کہ انہوں دہلی واپسی کے بعد ہی ایک ٹوئٹ ہندی میں کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘ تلنگانہ میں تانا شاہی عروج پر ہے اور عوام کااحتجاج کا حق چھین لیا گیا ہے ، پہلے ہمیں لاٹھیوں سے منتشر کیا گیا ، جس کے بعد مجھے گرفتار کیا گیا اور ایرپورٹ لانے کے بعد دہلی روانہ کردیا گیا ہے۔
آزادکے ساتھ تلنگانہ حکومت کے اس برتاؤ نے عوام اور خاص کرحیدرآبادیوں میں ایک قسم کی بے چینی پیدا کردی ہے اور وہ کے سی آر اور مقامی جماعت کے لیڈروں سے ناراض دیکھائی دے رہے ہیں ۔عوام کو کے سی آر کے این آر سی اور کالے قانون کے خلاف دئے جانے والے بیانات کی سچائی پر پھر ایک مرتبہ اعتبار نہیں ہورہا ہے کیونکہ 12 فیصد تحفظات کا انہوں نے مسلمانوں سے وعدہ کیا تھا وہ بھی ہنوز وفا نہیں ہوسکا اور اب ان کی کالے قانون کے خلاف باتوں پر عوام نے سوالیہ نشان لگا دیا ہے ۔
یاد رہے کہ آزادکوگزشتہ روزاحتیاطی گرفتاری کے تحت حراست میں لیا گیا تھا ۔ چندر شیکھر آزاد شہر حیدرآباد میں شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف منعقد ہونے والے بعض پروگرامس میں شرکت کرنے والے تھے لیکن پولیس نے انہیں شام کوہی گرفتار کرلیا ۔ پولیس نے چندر شیکھر آزاد کو ملے پلی میں واقع ایک رہائشی اپارٹمنٹ سے حراست میں لے لیا تھا اور انہیں پہلے پولیس اسٹیشن حبیب نگر منتقل کیا لیکن سینکڑوں کی تعداد میں عوام وہاں جمع ہونے کے نتیجہ میں انہیں ایک نامعلوم مقام منتقل کیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ آزاد کو سکندرآباد کے بلارم پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا ہے ۔
ویسٹ زون کے علاقہ کرسٹل گارڈن شادی خانہ میں شہریت قانون کیخلاف ایک جلسہ عام اتوار کو 3 بجے تا شام 7 بجے تک منعقد کئے جانے والا تھا لیکن پولیس نے اسے اجازت دینے سے انکار کردیا اور ہائیکورٹ سے بھی اس سلسلے میں کوئی حکم نہ مل سکا ۔ کرسٹل گارڈن میں منعقدہ احتجاجی جلسہ عام میں شرکت کیلئے سینکڑوں افراد اتوار کو دوپہر سے ہی پہونچنے لگے جس سے پریشان ہوکر حیدرآباد پولیس نے کرسٹل گارڈن کی طرف جانے والے تمام راستوں پر بھاری پولیس فورس متعین کردیا تھا ۔
کئی افراد کرسٹل گارڈن کی طرف آگے بڑھنے والے تھے کہ لنگر حوض پولیس نے انہیں حراست میں لیکر انہیں جبراً گاڑی میں بٹھادیا اور انہوں نے وہاں سے منتقل کرنے لگے ۔ بیجا گرفتاریوں کے خلاف کئی خواتین بھی وہاں پہونچ گئے اور اُس پولیس گاڑی کو روک دیا جس میں احتجاجیوں کو منتقل کیا جارہا تھا ۔ پولیس نے خواتین کے خلاف بھی کارروائی کرتے ہوئے جملہ 33 افراد کو حراست میں لے کر گوشہ محل اسٹیڈیم منتقل کیا ۔ عوام کی کثیرتعداد میں گڈی ملکاپور اور لنگر حوض علاقہ میں جمع ہونے کے نتیجہ میں کچھ دیر کیلئے ہلکی سی کشیدگی پیدا ہوگئی تھی ۔