Saturday, June 7, 2025
Homeبین الاقوامیجامعہ ملیہ یونیورسٹی کے قریب طلباء کے پیدل مارچ پر نا معلوم...

جامعہ ملیہ یونیورسٹی کے قریب طلباء کے پیدل مارچ پر نا معلوم شخص نے کی فائرنگ

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی: جامعہ ملیہ یونیورسٹی کے قریب شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہر میں،ایک نا معلوم شخص کھلے عام بندوق لے کر گھس گیا اور پھر فائرنگ کر دی۔اس دوران فائرنگ کرتے ہوئے،کہا ”یہ لو آزادی“۔اس فائرنگ میں ایک شخص زخمی ہوا۔یہ واقعہ تقریبا دو پہر ایک بجکر چالیس منٹ پر پیش آیا۔جس کے بعد انتشار کا ماحول پیدا ہو گیا۔

 جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلباء راج گھاٹ تک پیدل یاترا کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔تبھی ایک نوجوان ان کے پاس آیا اور اس نے ”یہ لو آزادی“اور جئے شری رام کا نعرہ لگایا،اور فائر کر دیا۔گولی جامعہ ملیہ کے شاداب نامی طالب علم کے ہاتھ میں لگی۔شاداب جامعہ ماس کمیو نکیشن کا طالب علم ہے۔شاداب کو ہو لی فیملی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔پولیس نے ملزم کو تحویل میں لے لیا ہے۔اور اس سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔

اطلاع کے مطابق،فائرنگ کرنے والا شخص،گریٹر نو ئیڈا کے جیور کا رہنے والا ہے۔وہ فیس بک پرو فائل پر خود کو رام بھگت گوپال لکھتا ہے۔یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ گوپال جامعہ کا طالب علم نہیں ہے۔آج فائرنگ سے پہلے وہ کئی بار فیس بک پر لائیو بھی آیا اور اس نے کئی پوسٹ بھی لکھے۔اس نے لکھا تھا کہ ”شاہین باغ کھیل ختم“۔اس کے علاوہ اس نے کہا تھا کہ وہ 31 جنوری تک شاہین باغ میں احتجاج ختم کر دے گا۔

اس نے اپنی ایک پوسٹ میں،لوگوں سے کہا کہ وہ اس کی غیر موجودگی میں اس کے کنبہ کی مدد کریں اوراس نے اپنی آخری خواہش کے طور پر لکھا کہ ”اس کے جسم کو بھگوا کپڑے میں لپیٹا جانا چاہئے اور لوگوں کو اس کی آخری رسومات پر ”جئے شری رام“کا نعرہ لگانا چاہئے۔ایک اور پوسٹ میں اس نے کہا کہ ”وہ دو سال قبل اتر پردیش کے کاس گنج مو ٹر سائیکل ریلی نکالتے ہوئے فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہونے والے چندن گپتا کی موت کا بدلہ لے گا۔

فائرنگ کے اس واقعہ پر جامعہ کے طلبہ میں شدید غم و غصہ نظر آرہا ہے۔جامعہ کی ایک ریسرچ اسکالر صفورہ نے کہا کہ پولیس کے سامنے نوجوان نے جس طرح بے خوف ہو کر گولی چلائی ہے،اس سے پولیس کی کار کردگی پر کئی طرح کے سوال اٹھتے ہیں۔وہ پولیس سے چند قدم کی دوری پر پستول لہراتا رہا اور پولیس تما شائی بنی دیکھتی رہی“۔

واضح ہو کہ،دہلی کے ہزاروں افراد اور طلباء تنظیموں نے شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف جنتر منتر پر مظاہرہ کیا۔ان میں بہت سے لوگ ایسے تھے جو جنوبی دہلی کے شاہین باغ علاقے میں چل رہے سی اے اے مخالف دھرنے کا بھی حصہ رہے ہیں۔غیر سرکاری تنظیم ”یو نائیٹیڈاگینسٹ ہیٹ“کے ایک کارکن ندیم خان نے کہا ”ہم چاہتے ہیں کہ حکومت سی اے اے،این آر سی اور این پی آر کو واپس لے“۔

اس مظاہرے میں شرکت کرنے والوں میں،جامعہ ملیہ اسلامیہ،جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)،دہلی یونیورسٹی،علی گڑھ یو نیورسٹی (

 اے ایم یو)،مولانا آزاد قومی اردو یونیورسٹی کے طلباء شامل تھے۔شاہین باغ کے متعدد مظاہرین نے جنتر منتر کے مظاہرے میں بھی حصہ لیا۔شاہین باغ میں سی اے اے کے خلاف ایک ماہ سے زیادہ عرصہ سے احتجاج جاری ہے۔