سری نگر۔ ہندوستان کی واحد مسلم اکثریتی ریاست (جموں وکشمیر) جمعرات کو جموں وکشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت باضابطہ طور پر دو حصوں میں منقسم ہوکر یونین ٹریٹری آف جموں وکشمیر اور یونین ٹریٹری آف لداخ میں تبدیل ہوگئی۔اس دوران جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر اور لداخ کے لیہہ میں منعقدہ دو الگ الگ تقاریب میں گریش چندر مرمو اور رادھا کرشنا ماتھر نے بالترتیب جموں وکشمیراور لداخ نامی یونین ٹریٹریز کے پہلے لیفٹیننٹ گورنر کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ انہیں جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی خاتون چیف جسٹس جسٹس گیتا متل نے حلف دلایا۔
راج بھون سری نگر کے خوبصورت لانز میں منعقد ہونے والی تقریب حلف برداری میں چیف جسٹس جسٹس گیتا متل نے مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر کے پہلے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندر مرمو کو عہدے کا حلف دلایا۔ قبل ازیں لداخ کے لیہہ میں منعقدہ ایک سادہ تقریب میں جسٹس گیتا متل نے مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ کے پہلے لیفٹیننٹ گورنر راھا کرشنا ماتھر کو عہدے کا حلف دلایا۔
دوسری جانب وادی کشمیر میں جمعرات کو بھی غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا سلسلہ جاری رہتے ہوئے 88 ویں دن بھی معمولات زندگی متاثر رہی ۔ اس دوران ملک کی واحد مسلم اکثریتی ریاست (جموں وکشمیر) جمعرات کو جموں وکشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت باضابطہ طور پر دو حصوں میں منقسم ہوکر یونین ٹریٹری آف جموں وکشمیراور یونین ٹریٹری آف لداخ میں تبدیل ہوگئی۔
یادرہے کہ وادی کشمیر میں 5 اگست جس دن مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کو دستور ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات منسوخ کئے اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں منقسم کرنے کا اعلان کیا تو تب غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا سلسلہ شروع ہوا جو ہنوز جاری ہے ۔لداخ کے مسلم اکثریتی ضلع کرگل میں جمعرات کو تیسرے دن بھی ہڑتال رہی۔ کرگل میں31 اکتوبر جب یونین ٹریٹری آف لداخ کے پہلے لیفٹیننٹ گورنر رادھا کرشنا ماتھر نے بودھ اکثریتی لیہہ میں اپنے عہدے کا حلف اٹھایا، تو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔
کرگل میں مختلف جماعتوں کے مشترکہ پلیٹ فارم جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا الزام ہے کہ لداخ کو یونین ٹریٹری کا درجہ دیے جانے کے ساتھ ہی کرگل کے ساتھ نا انصافی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ، وہ نا انصافیوں کو فوراً سے پیشتر ختم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے یمین ویسار میں ہڑتال رہی اور تمام بازار بند رہے ،تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں اور سڑکوں پر رعوامی نقل وحمل متاثر رہی تاہم خانگی گاڑیوں کی جزوی نقل وحمل جاری رہی۔