Thursday, April 24, 2025
Homesliderجوکووچ اور میڈویڈو کے درمیان آسٹریلین اوپن فائنل، تاریخ پر نظریں

جوکووچ اور میڈویڈو کے درمیان آسٹریلین اوپن فائنل، تاریخ پر نظریں

- Advertisement -
- Advertisement -

ملبورن : نواک جوکووچ کو یو ایس اوپن میں پہلے گرانڈ سلام کے خطابی مقابلے میں شکست ہوئی تھی جس کے بعد انھوں نے آسٹریلین اوپن میں اپنا پہلا خطاب حاصل کیا۔ تقریباً 12 برس بعد وہ ملبورن پارک میں مجموعی طور پر اپنے اٹھارویں خطاب کے لئے کل فائنل کھیلیں گے اور جس میں کامیابی کے ذریعہ وہ راجرر فیڈرر اور رافل نڈال سے دو خطابات پیچھے رہیں گے۔ دوسری جانب فائنل میں رسائی حاصل کرنے والے ڈینیل مڈویڈو جنھوں نے بھی حسن اتفاق سے اپنا پہلا گرانڈ سلام گزشتہ برس یو ایس اوپن میں گنوایا ہے جس کے بعد اب وہ کل آسٹریلین اوپن میں دوسرا فائنل کھیلیں گے اور ایسا امکان ہے کہ جوکووچ کی تاریخ کو دہرائیں گے۔

 بین الاقوامی سطح پر جوکووچ گزشتہ کئی برسوں سے اپنی حکمرانی بنائے ہوئے ہیں اور ماہ مئی میں وہ 34 برس کے ہوجائیں گے تو دوسری جانب مڈویڈو صرف 25 برس کے ہیں اور اُمید کی جارہی ہے کہ وہ ایک نئے چمپئن کے طور پر اُبھریں گے۔ گزشتہ 15 گرانڈ سلام خطابات میں 14 خطابات فیڈرر، نڈال اور جوکووچ نے حاصل کئے ہیں جبکہ گزشتہ برس یو ایس اوپن میں ڈومینک تھم نے خطاب حاصل کیا۔ علاوہ ازیں گزشتہ 69 گرانڈ سلام خطابات میں مذکورہ بالا تینوں نے 57 خطابات حاصل کئے ہیں۔ فائنل کے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے مڈویڈو نے کہاکہ وہ جانتے ہیں کہ جوکووچ کو شکست دینے کے لئے آپ کو ذہنی اور جسمانی طور پر مضبوط ہونے کے علاوہ 4 سے 5 گھنٹے میدان میں سخت جدوجہد کرنی پڑے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ گرانڈ سلام کے فائنل میں کامیابی وہ بھی جوکووچ جیسے کھلاڑی کے خلاف کامیابی حاصل کرنا اس زیادہ کوئی چیز مجھے بڑا بنا سکتی ہے۔نوجوان کھلاڑی کا مقصد یہ ہے کہ وہ جوکووچ کے خلاف کامیابی حاصل کرتے ہوئے خود بڑے کھلاڑی کی صف میں شامل کرنے کے خواہاں ہیں۔