Wednesday, April 23, 2025
Homeتازہ ترین خبریںجگن خاندان اور ٹی ڈی پی میں دو دہائیوں پرانی دشمنی...

جگن خاندان اور ٹی ڈی پی میں دو دہائیوں پرانی دشمنی کی تاریخ ہے

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد :آندھرا پردیش کی جگن موہن ریڈی حکومت سابق وزیر اعلیٰ این چندرا بابو نائیڈوکے بیشتر بڑے فیصلوں کو منسوخ کر رہی ہے،جو کچھ عرصہ سے سیاسی حریف رہے ہیں۔اپریل میں منعقد ہوئے انتخابات میں انتخابی مہم کے دوران ہونے والے اختلافات اور جھڑپیں اس وقت بڑھ گئیں جب مئی میں انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا گیا۔وائی ایس آر کانگریس پارٹی (وائی ایس آر سی پی) نے تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کوبھاری اکثریت سے ہرا نے کے بعد،دونوں جماعتوں میں چل رہی کشیدگی کھلی محاذ آرائی کا سبب بنی۔

وائی ایس آر سی پی کو اقتدار میں آکر ڈھائی مہینے ہوچکے ہیں،کچھ دیہاتوں میں ابھی بھی دونوں پارٹیوں کے کارکنوں کے درمیان جھڑپیں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ٹی ڈی پی نے الزام لگایا کہ وائی ایس آر سی پی نے ان کے کیڈر اور یہاں تک کے پارٹی کو ووٹ دینے والوں کو بھی نشانہ بنایاہے۔

دونوں پارٹیوں کے اعلیٰ رہنماؤں کے اہل خانہ دو دہائیوں سے تلخ حریف رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ وائی ایس جگن موہن ریڈی کے والد،وائی ایس راجشیکھر ریڈی 1999اور 2004کے درمیان اپوزیشن لیڈر تھے۔جب ٹی ڈی پی کے صدر این چندرا بابو نائیڈو،غیر منقسم آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ تھے۔

رااجشیکھر ریڈی کو وائی ایس آر کے طور پر جانا جاتا تھا۔انہوں نے 2004میں کانگریس کو اقتدار دلایا،اور چندرا بابو نائیڈو کی تقریبا ایک دہائی طویل حکمرانی کا خاتمہ کیا۔2009میں اقتدار پر برقرار رہنے کے چند ماہ بعد،وائی ایس آر ایک ہیلی کاپٹر حادثہ میں فوت ہوگئے،جس نے ریاست کو سیاسی انتشار میں مبتلا کر دیا۔جگن موہن ریڈی،جو اس وقت رکن پارلیمنٹ تھے،نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لئے ان کے دعوے کو خارج کرنے کے بعد کانگریس پارٹی کے خلاف بغاوت کی اور کانگریس پارٹی چھوڑ دیا۔

اور انہوں نے 2011میں وائی ایس آر سی پی کے نام سے پارٹی تشکیل دی۔اسی سال انہیں غیر قانونی اثاثوں کے معاملے میں سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے گرفتار کیا تھا اور ایک سال سے زیادہ کی جیل کی سزا دی تھی۔انہوں نے اس وقت کی کانگریس حکومت اور نائیڈو کی سازش کو انہیں جھوٹے مقدمات میں ملوث کر نے کے لئے مورد الزام ٹہرایا تھا۔

2014میں آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد،نائیڈو اور جگن دونوں ہی اقتدار کی جنگ لڑتے رہے۔لوگوں نے بظاہر نئی ریاست کو چلانے کے لئے نائیڈو کے تجربہ کو ترجیح دی۔اور انہیں اقتدار سونپ دیا۔لیکن جگن نے ہار نہیں مانی اور آخر کار حالیہ انتخابات میں نائیڈو کو اقتدار سے بے دخل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

اپوزیشن میں رہتے ہوئے جگن نے انجینئیرنگ پروجیکٹس کے نقائص اور مختلف پروجیکٹس میں بد عنوانی کے لئے نائیدو کو نشانہ بنایا تھا۔اور بر سر اقتدار آنے کے بعد،انہوں نے سابقہ نائیڈو حکومت کے تمام فیصلوں پر نظر ثانی کا اعلان کیا۔

ٹی ڈی پی اسے سیاسی انتقام قرار دے رہی ہے۔ٹی ڈی پی کے سینئیر رہنما اور سابق وزیر سوم ریڈی چندر موہن ریڈی نے بتایا کہ جگن موہن ریڈی یہ سب اس لئے کر رہے ہیں کہ وہ ہم سے انتقام لینا چاہتے ہیں۔

لیکن وائی ایس آر سی پی نے سیاسی انتقام کے الزامات کو خارج کر دیا،اور کہا کہ”۔ٹی ڈی پی لوگوں کو گمراہ کرنے کی مہم چلا رہی ہے۔لوگوں نے چندرا بابو نائیڈو کو ان سے خیانت کرنے پر مسترد کر دیا ملیکن ان کی پارٹی نے اپنی شکست سے کوئی سبق نہیں سیکھا“۔