Sunday, June 8, 2025
Homeٹرینڈنگجگن موہن ریڈی کی کامیابی کے درپردہ حقائق

جگن موہن ریڈی کی کامیابی کے درپردہ حقائق

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ ہندوستان میں 17 ویں لوک سبھا انتخابات کے ساتھ تلگو ریاست آندھرا پردیش میں میں دوسری مرتبہ اسمبلی انتخابات  منعقد ہوئے جس میں وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے تاریخی کامیابی حاصل کرتے ہوئے ہوئے آندھرا پردیش  میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا ہے ۔وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی شاندار کامیابی کے بعد جگن موہن ریڈی آندھرا پردیش کے چیف منسٹر بن گئے ہیں ۔آندھرا پردیش میں میں وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی تاریخی اورحریف جماعتوں کا مکمل صفایا کرنے والی کامیابی کے پیچھے  انڈین پولیٹیکل ایکشن کمیٹی (آئی پی اے سی)  کے پرشانت کشور کاکلیدی کردار ہے کیونکہ انہی کی سرپرستی میں کمیٹی نے دو سال سے زیادہ عرصے پر محیط ایک طویل مہم چلائی تھی ۔جگن موہن ریڈی کو آندھراپردیش کا چیف منسٹر بنانے میں میں انڈین پولیٹیکل ایکشن کمیٹی ٹی نے 20 مئی 2017 کو اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا تھا اور اس دوران کمیٹی نے 709 دنوں پر مشتمل ایک طویل جدوجہد شروع کی تھی جوکہ آندھرا پردیش کی سیاست میں طویل ترین سیاسی مہم  جس میں میں 17 بڑے پروگرامس ،13 فیلڈ سطح کی پروپگنڈہ اور چار آن لائن  سیاسی مہم شامل ہیں۔

اس  طویل لیکن شاندار مہم کے پہلے مرحلے میں انڈین پریکٹیکل ایکشن کمیٹی نے پارٹی کے کارکنوں کو مضبوط کرنے کے لیے بوتھ کی سطح پر کام کیا ہے ۔بوتھ سطح پر پارٹی کے کارکنوں کو مضبوط بنانے کے لیے انہیں باضابطہ ٹریننگ دی گئی تاکہ وہ اپنی جماعت کے سیاسی منشور کو ووٹروں تک اچھی طرح پہنچا سکیں ۔انڈین پولیٹیکل ایکشن کمیٹی نے اپنی سیاسی مہم کے لیے لیے واضح منصوبہ بندی اور اقدامات کیے جس کی وجہ سے وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے آندھرا پردیش میں انتہائی شاندار کامیابی حاصل کی ہے ۔وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو کامیاب بنانے کے لیے انڈین پولیٹیکل ایکشن کمیٹی نےبنیادی سطح پر اپنی توجہ مرکوز کردی تھی اور پارٹی کے تمام کارکن ابتدائی سطح سےہی پارٹی اور عوام کے درمیان ایک مضبوط رابطہ قائم کرنا شروع کردیا تھا اور وقت گزرنے کے ساتھ یہ رشتہ عوام اور لیڈر کا مزید مستحکم ہوتا چلا گیا ۔ عوام کو وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے قریب  لانے اور اس سے رشتہ مضبوط کرنے کے لیے لئے دو طرح کے نعرے استعمال کیے گئے جس میں پہلا نعرہ یہ تھا کہ راوالی جگن ،کا والی جگن، جس کا اردو میں یہ مطلب ہوتا ہے کہ جگن آنا چاہئے جس سے مراد جگن کو اقتدار میں لانا ہے جبکہ اس نعرے کا دوسرا حصہ جگن کا والی سے مراد یہ ہے کہ جگن چاہیے۔

وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو اقتدار میں لانے کے لیے جگن راوالی جگن کاوالی کا نعرہ دیا گیا  اور اسکے بعد  اس سیاسی مہم کا دوسرا نعرہ جس میں برسراقتدار تلگودیشم پارٹی  کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لئے استعمال کیا گیا جو کہ بائی بائی بابو استعمال کیا گیا ۔ ایک جانب جگن موہن ریڈی کو اقتدار پر لانے کے لئے نعرہ لگایا گیا تو دوسری جانب چندرابابونائیڈوکو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لئے بائی بائی بابو کا نعرہ بھی اپنا کام کر گیا ۔ راوالی جگن کا والی جگن ، اس نعرے کو آن لائن پر کافی مقبولیت ملی جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یوٹیوب پر تقریبا تین کروڑ عوام نے اسے پسند کیا ۔آندھرا پردیش کی چیف منسٹر کی کرسی پر جگن موہن ریڈی کو فائز کرنے میں انڈین پولیٹیکل ایکشن کمیٹی نے تقریبا دو سال سے زیادہ کی اپنی طویل ترین مہم کے دوران کافی مربوط اورموثر حکمت عملی اختیار کی اور ان تمام حکمت عملیوں کو انجام دینے میں پریشانت کیشور کا نام کافی اہم ہے۔