حیدرآباد۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریہ پر بالواسطہ تنقید کرتے ہوئے اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی نے کہا کہ جی ایچ ایم سی انتخابات حیدرآباد بمقابلہ بھاگیہ نگر کے نظریہ کے درمیان لڑائی ہے ۔اویسی جو ملک پیٹ اسمبلی حلقہ کے تحت اعظم پورہ میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کررہے تھے اس دوران انہوں نے کہا یہ حیدرآباد اور بھاگیہ نگر کے مابین لڑائی ہے۔ شہریوں ،یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ حیدرآباد یا بھاگیہ نگر کون جیتے آپ کو فیصلہ کرنا ہے۔
انہیں (بی جے پی) کو اندازہ نہیں ہے کہ یہاں کیا ہے یہاں حیدرآباد میں چارمینارجاؤ ، گولکنڈہ قلعہ ، یا سالار جنگ میوزیم کہیں بھی جاؤ لیکن آپ کو میرے سواکچھ نظر نہیں آئے گا ۔اس سے قبل بنگلورو کے جنوبی رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریہ جو حیدرآباد کی انتخابی مہم میں ہیں نے ایک ٹویٹ کیا تھا جس میں انہوں نے حیدرآباد کے شہریوں کو بھاگیہ نگر کے پیارے نوجوان کہتے ہوئے مخاطب کیا تھا۔ انہوں نے اپنی مہم کا نام تبدیل حیدرآباد رکھا۔
اسداویسی نے سیلاب کے بعد حیدرآباد کو امدادی رقوم نہ دینے پر بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر مرکز نے وہی رقم دی ہوتی تو یہاں کے شہریوں کو ہر ایک کو دس ہزار روپے کی بجائے 80،000 سے 1 لاکھ روپے مل جاتے۔ انہوں نے بی جے پی پر بھی زور دیا کہ وہ جی ایچ ایم سی انتخابی فہرست میں لگ بھگ 30،000 روہنگیا ہونے کا الزام ثابت کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی رہنماؤں کو شہر میں مشہور ریستوراں الحمد اللہ ہوٹل سے کھانا چاہئے جوکہ بیف کی بریانی کےلئے مشہور ہوٹل ہے ۔حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا بی جے پی کے لوگ مایوسی کا شکار ہیں۔ انہیں کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے۔ انہیں الحمد اللہ سے کچھ بریانی ضرور ملنی چاہئے۔
دریں اثنا اپریل سے جون کے دوران بجلی کے بلوں کو غیر متناسب قرار دیتے ہوئے اسد الدین اویسی نے مطالبہ کیا کہ ریاستی حکومت کے ذریعہ 300 یونٹ کے معاوضے معاف کیے جائیں۔ انہوں نے یکم دسمبر کے بعد سیلاب متاثرین کے لئے 10 ہزار روپے امداد کی تقسیم کو دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا ، اس کے علاوہ ٹیکسی اور آٹو ڈرائیوروں کو الگ سے معاوضے بھی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔