بنگلورو۔ کرناٹک کانگریس نے ریاست کے اُڈپی ضلع کے کنڈا پور پری یونیورسٹی کالج کے پرنسپل کو کالج میں حجاب میں مسلم طالبات کے داخلے سے منع کرنے پر برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے کانگریس پارٹی کے اپوزیشن لیڈر سدارامیا نے کہا کہ حکومت نے یونیورسٹی سے پہلے کی سطحوں پر یونیفارم کو لازمی نہیں کیا ہے۔اڈوپی ضلع کے کنڈا پور کالج کے پرنسپل نے حجاب پہنے ہوئے 19 مسلم طلبہ کے لیے داخلی دروازے بندکردیے ہیں اور انھیں کالج میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شہریوں کے بنیادی حق کے خلاف اقدام ہے ۔
ایم ایل اے رگھوپتی بھٹ نے کالج انتظامیہ سے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ یونیفارم کو لازمی قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ کون ہے جو اسے لازمی کرنے والا ہے؟ اس کے علاوہ یہ ایک سرکاری کالج ہے۔ یہ پرنسپل جو سرکاری خزانے سے تنخواہ لیتا ہے، دروازے پر کھڑا ہو کر اسے بندکرتا ہے۔ سدارامیا نے کہا گیٹ بند کرنے والے کالج کے پرنسپل کو عہدہ سے ہٹا دینا چاہیے۔
اسے سیاسی موڑ دینے کے لیے بی جے پی طالب علموں کو زعفرانی شالیں پہنانے پر مجبورکررہی ہے، یہ جان بوجھ کر اسے متنازعہ مسئلہ بنایا جارہاہے ۔ وہ ان دنوں زعفرانی شالوں میں کیوں نہیں آئے؟ جب کئی سالوں سےسر پر اسکارف (حجاب) پہنا جا رہا ہے۔ ، یہ آئین میں درج حق ہے، آپ اسے کیوں روکنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ انہوں نے یہ سوالات کئے ۔
اب یہ معاملہ ہائی کورٹ تک پہنچ گیا ہے۔ عدالت میں دو درخواستیں جمع کروائی گئی ہیں۔ ہمیں دیکھنا ہے کہ کیا ہوتا ہے۔ انفرادی طور پر، مجھے لگتا ہے کہ اس سے طالب علموں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ اس کا مقصد مسلم لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنا ہے۔ طالبات کو پڑھائی سے دور رکھنے کی سازش ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم ایک بنیادی حق ہے۔ مذہب پر عمل کرنے کا حق ایک بنیادی حق ہے۔ یہ بہت برا ہے۔ کالج کا پرنسپل گیٹ کے پاس کھڑا ہے اور وہ انہیں اندر جانے سے روکتا ہے جوکہ غیر انسانی حرکت ہے۔