نئی دہلی: حکومت نے جمعرات کے روز واضح کیا کہ متعدد ریاستوں میں کئی دہائیوں سے نظر بند مراکز موجود ہیں اور ان کا قیام کسی بھی طرح،نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) سے متعلق نہیں ہے،جس کے تعلق سے کانگریس سمیت دیگر متعدد حلقوں کے ذریعہ الزام عائد کیا گیا ہے۔ایک سرکاری بیان میں حراستی مراکز کے معاملے میں سامنے آنے والے واقعات کی خصوصیات اور ترتیب کی فہرست دی گئی ہے۔
اس سال جنوری میں،مرکزی وزارت داخلہ نے حراستی مرکز۔ہولڈنگ سنٹر نظر بند کیمپ کا ایک ماڈل تیار کیا تھا۔سپریم کورٹ کے 20اگسٹ 2018کے احکامات کی تعمیل میں تیار کیا گیا ہے،جو’کو لابریٹیو نیٹ ورک فار ریسرچ اینڈ کیا پسیٹی بلڈنگ‘گا ہاٹی کے ذریعہ دائر درخواست پرتیار کیا گیا ہے۔اس تعلق سے کہا گیا ہے کہ حراستی مراکزایسے قیدی مراکز ہیں،جہاں غیر ملکی شہریوں کو ضروری تصدیق کے لئے رکھنے اور متعلقہ حکومتوں کے دستاویزات جاری کرنے کے بعد ملک بدر کر نا ہے۔
فارنرز ایکٹ 1946،مرکزی حکومت کو اخیار دیتا ہے کہ وہ غیر ملکی نقل و حمل پر پابندی عائد کرے،جس سے اس شخص کو کسی خاص جگہ پر رہنا پڑتا ہے۔یہ نوٹ بتاتا ہے کہ جولائی 1998 سے وزارت داخلہ امور ریاستی حکومتوں کو سفری دستاویزات کی تیاری کے فوری بعد ملک بدری کے لئے ایسے نظربند افراد کی جسمانی فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر ہدایات جاری کر رہی ہے۔