حیدرآباد۔ حسین ساگر میں گنیش وسرجن پر تلنگانہ ہائی کورٹ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے خلاف حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی ہے۔ تلنگانہ ہائی کورٹ کے کارگزار چیف جسٹس ایم ایس رامچندر راؤکی زیر قیادت ڈیویژن بنچ نے فیصلہ پر نظرِ ثانی کی درخواست کو گزشتہ روز ہی نہ صرف مستردکردیا تھا بلکہ حکومت کو اختیار دیا تھا کہ اگر وہ چاہے تو فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع ہو۔
ہائی کورٹ نے حسین ساگر میں پلاسٹر آف پیرس ( پی او پی ) سے تیار کردہ مورتیوں کے وسرجن پر پابندی کے علاوہ مختلف مقامات پرمصنوعی تالاب تیار کرنے کی ہدایت دی ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ عدالت کا فیصلہ گنیش تہوار سے عین قبل آیا ہے جس کے سبب پابندیوں پرعمل آوری ممکن نہیں ہے لہذا کم از کم ایک سال کی مہلت دی جائے اورحکومت آئندہ گنیش وسرجن کے موقع پر عدالتی احکامات پرعمل آوری کی کوشش کرے گی۔
ہائی کورٹ میں درخواست مسترد کئے جانے کے بعد تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤنے اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا اور سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ۔ حکومت اور عہدیداروں کے بموجب حیدرآباد میں بڑے پیمانے پرمورتیاں بٹھادی گئی ہیں اور آخری لمحات پر پابندی عائد کرنا ممکن نہیں۔یاد رہے کہ عدالت نے حکومت کے رویہ پر برہمی کا اظہارکیا اور کہا کہ ایک سال قبل ہی ہائی کورٹ نے پابندیوں سے متعلق احکامات جاری کئے تھے لیکن حکومت نے عمل آوری میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔
اسی دوران وزیر انیمل ہسبینڈری سرینواس یادو نے توقع ظاہر کی ہے کہ چہارشنبہ کو سپریم کورٹ حکومت کی اپیل پر فیصلہ سنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ کے احکامات کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست دائر کردی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق گنیش وسرجن کے انتظامات کئے جائیں گے۔ ان حالات میں عوام میں سپریم کورٹ کے فیصلے کےلئے بے صبری پائی جاتی ہے ۔