حیدرآباد ۔ ایک جانب ہندوستان میں عام انتخابات کی تیاریاں عروج پر ہیں اور تلنگانہ میں 11 اپریل کو رائے دہی کیلئے تیاریاں بھی مکمل کی جا رہی ہیں لیکن دوسری جانب گرمائی تعطیلات کی وجہ سے رائے دہی کی فیصد میں گراوٹ کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ جونیئر کالجوں کو پہلے ہی گرمائی تعطیلات مل چکی ہیں جبکہ 13 اپریل سے اسکولوں کو بھی تعطیلات مل جائیں گی لہذا تعطیلات کے دوران حیدرآباد ملکاجگری اور چیوڑلہ میں رائے دہی کا فیصد کم ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کیونکہ یہاں کی زیادہ تر آبادی دوسرے علاقوں سے آکر آباد ہونے والے افراد پر مشتمل ہے۔
رائے دہی کی فیصد میں کمی کا خدشہ اس لیے بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کیونکہ تلنگانہ میں 11 اپریل کو انتخابات منعقد شدنی ہیں جبکہ اسکولوں کے لئے 12 اپریل کام کا آخری دن مقرر کیا گیا ہے لیکن جن اسکولوں میں رائے دہی کے لیے مراکز قائم کے گئے ہیں انہیں رائے دہی کے انتظامات کے لیے ایک دن قبل تعطیل بھی دی جاسکتی ہے یا آدھے دن کی تعطیل کا اہتمام کیا جا سکتا ہے تاکہ رائے دہی کے انتظامات کو مکمل کر لیا جائے اس لحاظ سے 10 اپریل کو بھی تعطیل کا امکان ہے۔ حکومت کی جانب سے اگر ایک دن پہلے سے ہی گرمائی تعطیلات کے آغاز کا اعلان کیا جاتا ہے تو پھر رائے دہی سے قبل ہی حیدرآباد کے علاوہ دیگر دو علاقوں کے وہ عوام جو آبائی علاقوں کا تعطیلات میں رخ کرتے ہیں وہ انتخابات سے قبل ہی اپنے مقامات روانہ ہو سکتے ہیں ۔
حیدرآباد اسکولز پیرنٹس اسوسی ایشن کے آشیش ریڈی نے کہا کہ موجودہ صورتحال اور گرمائی تعطیلات کے دوران انتخابات کا منعقد ہونا ظاہر کر رہا ہے کہ عوام تعطیلات میں اپنے آبائی مقامات کو روانہ ہونے میں جلدی کر سکتے ہیں جس سے رائے دہی کے فیصد میں گراوٹ آ سکتی ہے ۔یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہم ہے کہ کوکٹ پلی، سری لنگم پلی ، ملکاجگری قطب اللہ پور ،صنعت نگر ،بوئن پلی ،حشمت پیٹ اور دیگر علاقوں میں ایسے افراد کی بڑی تعداد موجود ہے جو آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے کے علاوہ ہندوستان کی دیگر ریاستوں سے بھی یہاں ملازمت اور تجارت کے پیش نظر مقیم ہیں ،جو گرمائی تعطیلات میں اکثر اپنے آبائی مقامات کے لیے روانہ ہو جاتے ہیں۔ ان تمام حالات کو بنیاد بناکر یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ شاید سکندرآباد حلقے میں رائے دہی کا فیصد کم ہو۔