Sunday, June 8, 2025
Homeاقتصادیاتحکومت کی  لاپرواہی سے کشمیر میں خشک میوجات کی صنعت زوال پذیر

حکومت کی  لاپرواہی سے کشمیر میں خشک میوجات کی صنعت زوال پذیر

- Advertisement -
- Advertisement -

کشمیر ۔ موجودہ حکومت کی غلط پالسیوں کی وجہ سے کشمیر کی ترقی اور صنعتوں کو مسلسل مسائل کا سامنا ہے اور آئے دن کوئی نہ کوئی صنعت شدید بحران سے دوچار ہورہی ہے اور اب وادی میں خشک میوجات کی صنعت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔وادی کشمیر کو خشک میووں کی پیداوار میں کافی شہرت حاصل ہے لیکن رواں سال حکومت کی لا پرواہی کے باعث خشک میووں کی فصلیں مسلسل زوال پذیر ہوتی جارہی ہیں۔ خشک میووں کی منڈی نہ لگنے کی وجہ سے یہ صنعت زوال پذیر ہو رہی ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ اس زوال کو بچانے کےلیے لوگ اپنے طریقہ پر کوشش کر رہے ہیں لیکن حکومت وقت کے جانب سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں، کچھ عرصوں سے ضلع پلوامہ میں اخروٹ کےلئے خصوصی گودام قائم کئے گئے ہیں، جہاں اخروٹ کو صاف کرکے اسکی پیکنگ کی جاتی ہے، لیکن حکومت کی لاپرواہی کی وجہ سے صنعت ہر سال نقصان سے دو چار ہو رہی ہے۔ کسانوں کو مارکیٹ کی سہولیات کےلیے جموں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔

ایک مقامی میوہ کاشتکار نثار احمد نے میڈیاءسے بات کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ کشمیر میں خشک میووں کی پیداوار کے باوجود اسکے لیے کوئی منڈی نہیں بنی ہے، اگر منڈی بن جائے تو ہمیں اس کی ترقی کےلیے کافی مدد ملے گی۔ اب حالات یہاں تک ہوگئے ہیں کہ اگر کسی کے پاس تھوڑا سا بھی مال ہوتا ہے تو وہ اسے فروخت کےلیے سیدھے جموں چلا جاتا ہے۔

ایک یونٹ ہولڈر اشفاق احمد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کوئی اچھا سا مارکیٹ نہ ہونے کی وجہ سے اسکا معیار گر رہا ہے اور حکومت بھی کوئی مدد نہیں کر رہی ہے لیکن جب جی ایس ٹی نافذ کیا گیا تو ہم نے سوچا کہ حکومت کچھ تو کرے گی لیکن وہاں بھی مایوسی ملی۔ لوگوں کے کےلیے سرینگر میں طرح طرح کے پودے اگائے جا رہے ہیں، اعجاز احمد نامی ایک ڈائریکٹر نے بتایا کہ مارکیٹ سرینگر میں قائم کی جارہی ہے جبکہ کشمیر کو نذر انداز کیا جارہا ہے۔