حیدرآباد: خالی کرسیاں،پلاسٹک کے ٹیبلس گاہکوں کے منتظر ہیں جو کبھی لاک ڈاون سے پہلے پُر رہتے تھے تاہم صورتحال بدل گئی ہے۔دکانات کے مالکین بغیرکسی سرگرمی کے اپنا وقت گذار رہے ہیں۔یہ نئے حالات ہیں جس کا سامنا سڑک کنارے لگائی جانے والی کھانے پینے کے اشیا کی ٹھیلہ بنڈیوں کے مالکین کررہے ہیں۔یہ صورتحال کورونا کی وجہ سے پیداہوئی ہے جس سے ان کا معمول کا کاروبار متاثر ہوا ہے۔
کورونا کاخوف ان دنوں کافی نظر آرہا ہے جس کے نتیجہ میں لوگ اپنے گھروں میں ہی رہنے پر مجبور ہیں تاہم ایسے لوگ جو بازاروں میں گھوم رہے ہیں وہ سڑک کے کنارے پرلگائی جانے والی کھانے پینے کے اشیا کی بنڈیوں سے ان اشیا کی خریداری سے گریز کررہے ہیں۔دوسہ،اڈلی،وڑا،دال چاول،بوٹی،انڈہ بوٹی،میلس، چکن رائس،چکن کری،بوٹی رائس،بوٹی کری،ویجیٹرئین کری، نوڈلس اور دیگر جنک فوڈس فروخت کرنے والے افراد معاشی مسائل کا سامنا کررہے ہیں۔ایسے ہی ایک بنڈی کے مالک نے کہا کہ ان کا کاروبار کافی متاثر ہوا ہے کیونکہ لوگ کسی بھی چیز کی خریداری سے ڈر محسوس کررہے ہیں اور ان کو یہ خوف ہے کہ وہ اگر ان کی بنڈی پر آئیں گے تو وہ بھی اس وائرس کا شکار ہوجائیں گے۔
لاک ڈاؤن سے پہلے کی صورتحال کی بہ نسبت کاروبار کم ہوگیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ وہ گذشتہ چار ماہ سے کئی مسائل کا سامنا کررہے ہیں۔ایک اور کاروباری نے کہا کہ اس نے اس سے پہلے اس طرح کی صورتحال نہیں دیکھی۔قبل ازیں اس کی دکان کئی گاہکوں سے بھری ہوئی ہوتی تھی تاہم اب وہ ان گاہکوں کا منتظر ہے۔ریاستی دارالحکومت حیدرآباد کے علاوہ کورونا کے معاملات میں دیگر علاقوں میں بھی اضافہ ہوتاجارہا ہے۔شہری اس صورتحال سے متفکر ہیں اور وہ گھروں میں ہی بنائی جانے والی اشیا کو ترجیح دے رہے ہیں۔بچے جو جنک فوڈ کافی پسند کرتے ہیں بھی اس صورتحال سے فکر مند ہیں۔