نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز سپریم کورٹ کے سابق جج وی ایس سرپور کرکی سر براہی میں حیدرآباد کے مضافات میں ایک خاتون ویٹر نری ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے چاروں ملزموں کے انکاؤنٹر میں ہلاکت کی تحقیقات کے لئے ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیا۔بمبئی ہائی کورٹ کی سابق جج ریکھا بالڈونا اور سابق سی بی آئی ڈائریکٹر ڈی آر کارتیکیان،شامل ہیں۔اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ اور این ایچ آر سی کی تحقیقات پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایس اے نذیر اور سنجو کھنہ کی سربراہی میں بنچ نے کہا ”کمیشن چھ ماہ میں تحقیقات مکمل کرے گا،اور کمیشن کے چئیر مین حیدرآباد میں پہلی سماعت کی تاریخ طئے کریں گے“۔
سماعت کے دوران ریاستی حکومت کے وکیل مکول روہتگی نے بتایا کہ پولیس حراست سے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے ملزم نے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور پولیس اہلکاروں نے جوابی فائیرنگ کی۔سپریم کورٹ نے ریاستی عہدیداروں سے بھی کہا کہ وہ واقعے میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کی میڈیکل رپورٹ دکھائے۔
چیف جسٹس نے اعادہ کیا کہ ’اگر ان ملزموں کے پاس پستول ہوتا تو وہ پتھر کیوں استعمال کرتے۔؟ کارتوس کہا ں ہے۔؟کس نے بازیافت کیا۔؟ وہ سب چیزیں کہاں رکھی گئی ہیں۔؟
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے کہا کہ،اس معاملے میں ملزمان کے خلاف مقدمے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا،کیونکہ اب چاروں کی موت ہو گئی ہے۔چے جسٹس نے مزید کہا کہ ”ہم پولیس کارروائی کی تحقیقات کرنا چاہتے ہیں۔