Wednesday, April 23, 2025
Homeٹرینڈنگحیدرآباد انکاونٹر نے ہندوستان کو دوحصوں میں تقیسم کردیا

حیدرآباد انکاونٹر نے ہندوستان کو دوحصوں میں تقیسم کردیا

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ دشا عصمت ریزی واقعہ میں ملوث چار ملزمین کو آج صبح حیدرآباد پولیس نے انکاؤنٹر کرتے ہوئے موت کی نیند سلادیا ہے جس کے بعد ہندوستان میں عمل ردعمل کا ایک طوفان آ گیا ہے۔ حیدرآباد عصمت ریزی انکا ¶نٹر جوکہ جمعہ کی صبح صبح انجام دیا گیا اس نے ہندوستان میں جو طوفان لے آیا اس سے ملک دو حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے –

کہ ایک وہ طبقہ ہے جوکہ پولیس کی اس کارروائی کو درندگی انجام دینے والے ملزمین کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے بہترین کام قرار دے رہا ہے تو دوسرا وہ طبقہ ہے جوکہ ایک جانب ملزمین کے گھناؤنی جرم کو کسی بھی زاویہ سے معاف نہ کرنے کا اعتراف کرنے کے ساتھ پولیس کی جانب سے کی جانے والی اس طرح کی کارروائی کی مذمت کررہا ہے۔

راہول گاندھی، مینکاگاندھی، پرینکا گاندھی کے علاوہ ہندوستان بھر کے کئی سیاسی لیڈروں کے بیانات بھی ہندوستان کو دو حصوں میں تقسیم کرتے نظر آرہے ہیں جیسا کہ بی جے پی لیڈر مینکا گاندھی نے واضح طور پر پولیس کی کارروائی کی مخالفت کی ہے اور کہا ہیکہ قانون اس طرح قانون کے رکھ والے ہی ہاتھ میں لے لئے تو نظام کا کیا ہوگا جبکہ دوسری جانب کئی ایسے قائدین ہیں جنہوں نے حیدرآباد پولیس کی کارروائی کو حق بجانب قرار دیا ہے۔

سپریم کورٹ کے بار اسوسی ایشن کے سابق صدر اور سینئر ایڈوکیٹ وکاس سنگھ نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کا چلن ہونا چاہئے۔ ملزم کو اس کے کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے قانون اور اس کی کارروائی موجود ہے۔ اس طرح انکاؤنٹر میں فوری کارروائی کرنا بہتر نہیں ہے۔ سنگھ نے زور دیکر کہا کہ انصاف کی فراہمی کے الزام اور شہریوں کے انسانی حقوق کے درمیان توازن ہونا چاہئے۔

حیدرآباد پولیس کی کارروائی کی کئی حلقوں سے ستائش بھی کی جارہی ہے جس میں شہر کی عالمی شہرت یافتہ بیڈمنٹن کھلاڑی سائنا نہوال نے ٹوئیٹ کے ذریعہ مقامی پولیس کی ستائش کی ہے جبکہ عوام نے پولیس کو کاندھوں پر اٹھا کر جشن بھی منایا اور مٹھائیاں بھی تقسیم کی ہیں۔ حیدرآباد انکاؤنٹر کے بعد قانون کے ماہرین کو تشویش لاحق ہیکہ اس طرح کی کارروائی سے انکاؤنٹر کلچر فروغ پائے گا۔

انکاؤنٹر نے ہندوستان کے سیاسی اور عام عوام کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے لیکن دونوں ہی طبقوں نے ملزمین کی گھناؤنی حرکت کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور انہیں سخت سے سخت سزاءدینے کا مطالبہ کیا لیکن سزاءدینے کے طریقہ کار کے بعد ان میں اختلاف رائے پایا جارہا ہے لیکن عام عوام کو حیدرآباد پولیس کی یہ کارروائی کافی پسند آرہی ہے جس کا اندازہ سوشل میڈیا اور واٹس ایپ پر نوجوانوں کی جانب سے لگائے جانے والے اسٹیٹس سے لگایا جاسکتا ہے۔ سب سے اہم ہندوستان کے نربھیا واقعہ میں اپنی عزیز کو گنوانے والے افراد خاندان نے حیدرآباد کی پولیس کی کارروائی کی ستائش کی۔

نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر ) نے حیدرآباد پولیس کی جانب سے کئی جانے والی کارروائی کے ضمن میں ایک بیان میں کہا کہ عصمت ریزی کے 4 ملزموں کو حیدرآباد سے جائے وقوعہ پر لے جایا گیا جہاں پولیس کی جانب سے جو بیان دیا گیا ہے اس میں ہتھیار چھیننے کی کوشش کا تذکرہ ہے جس کی تحقیقات کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے ۔ امید کی جارہی ہے کہ این ایچ آر سی کی ایک ٹیم جلد ہی اس معاملے کی تحقیق کرے گی اور اپنی رپورٹ جاری کرے گی۔

حیدرآباد انکاؤنٹر نے ہندوستان نے ایک نئی بحث کا آغاز کردیا ہے جس میں ایک جانب عوام ملزمین کو سزاءدینے کیلئے کسی بھی طریقہ کار کے اختیار کرنے کی حمایت کررہی ہے تو دوسری جانب قانون کے ماہرین اور سیاستدانوں کا ایک طبقہ ملزمین کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے قانونی دائروں میں کارروائی کی حمایت کررہا ہے۔