حیدرآباد ۔ عالمی سطح پر جنوبی ہندوستان کے شہر حیدرآباد کو ایک تاریخی حیثیت حاصل ہونے کے علاوہ موجودہ دور میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے زمرے میں بھی اس شہر کو ایک عالمی شناخت حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ مقامی سیاحوں کے علاوہ بیرونی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد سالانہ حیدرآباد کا رخ کرتی ہے لیکن ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد بیرونی سیاحوں کی حیدرآبادآمد اور تاریخی مقامات کی سیر سے لطف اندوز ہونے کے اعدادوشمار کافی حوصلہ افزا ہیں ۔
تلنگانہ اسٹیٹ ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن (ٹی ایس ٹی ڈی سی) کی جانب سے جو اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں اس میں واضح ہوجاتا ہے کہ وہ گزشتہ برسوں کے دوران حیدرآباد کا رخ کرنے والے بیرونی سیاحوں کی تعداد میں تقریبا 13 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔2014 میں جس وقت ریاست تلنگانہ کی تشکیل ہوئی تھی اس وقت بیرونی سیاحوں کی تعداد سالانہ 75ہزار 171 درج کی گئی تھی لیکن 2018 میں یہ تعداد 3.18 لاکھ ہوگی ۔2014 کے بعد سے ہرسال حیدرآباد میں بیرونی سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہی ہوا ہے جیسا کہ 2015 میں 1.26 لاکھ بیرونی سیاحوں نے حیدرآباد کا رخ کیا تھا جبکہ اگلے سال یعنی 2016میں بیرونی سیاحوں کی تعداد 1.66 لاکھ رہی اسی طرح 2017 میں حیدرآباد کا رخ کرنے والے بیرونی سیاحوں کی تعداد 2.51 لاکھ رہی ۔
اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ جو بیرونی سیاح ہندوستان کا سفر کرتے ہوئے شمال سے جنوب کے تاریخی شہروں کا دورہ کرتے ہیں اس میں ان کی ایک اہم اور مستقل منزل حیدرآباد ہے کیونکہ حیدرآباد کی نہ صرف تقریباً 450 سالہ تاریخی اہمیت ہے بلکہ موجودہ دور میں حیدرآباد نے عالمی سطح پر زندگی کے لیے آسان شہروں میں اپنا مقام بنایا ہے ۔ مرسر کوالٹی آف لیونگ رینکنگ 2019 کی فہرست میں حیدرآباد کو متواتر پانچویں مرتبہ سب سے بہترین شہر کا اعزاز حاصل ہوا ہے ۔ ایک جانب زندگی کے لیے سستے شہر کی شناخت اور دوسری جانب تقریبا 450 سال قدیم تاریخی و تہذیبی شناخت نے حیدرآباد کو عالمی سطح پر بیرونی سیاحوں کے لیے پہلی پسند بنا دیا ہے۔
جو بیرونی سیاح حیدرآباد کا رخ کرتے ہیں ان میں اکثریت تاریخی مقامات چار مینار، گولکنڈہ ، قطب شاہی گنبدان ،چومحلہ پیالس اور دیگر مقامات کا کا دورہ کرتے ہیں ۔ ٹی ایس ٹی ڈی سی کے مینیجنگ ڈائریکٹر بی منوہر نے کہا ہے کہ مقامی اور بیرونی سیاحوں کی حیدرآباد کی سیر نے ریاستیں ٹورازم شعبے کو نہ صرف مستحکم کیا ہے بلکہ حیدرآباد میں موجود دیگر تفریحی مقامات کو انقلابی سطح پر ترقی دینے کی سمت توجہ مرکوز کرنے کی حوصلہ افزائی بھی کی ہے ، یہی وجہ ہے کہ محکمہ کی جانب سے کئی ایک اہم مقامات کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں سیاحتی طرز پر مزید فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے جس میں خاص کر موسم گرما میں حیدرآباد کے آبی ذخائر کو آبی سربراہی کے علاوہ سیاحتی طرز پر بھی فروغ دینے کے پروجیکٹ شروع کیے گئے ہیں ۔
یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہم ہے کہ حیدرآباد میں دو تاریخی آبی ذخائر موجود ہیں جو عثمان ساگر اور حمایت ساگر کہلاتے ہیں ۔عثمان ساگر کو خوبصورت بنانے کے لئے 100 کروڑ کا بجٹ منظور کیا گیا ہے ۔ 1920 میں تعمیر کردہ یہ آبی ذخیرہ سیاحوں کے لئے تفریح کا اہم ترین مقام ہے اسی طرح 1928 میں تعمیر کردہ حمایت ساگر کی خوبصورتی کے لیے بھی بجٹ منظور کیا گیا ہے اور عنقریب حیدرآباد کے آبی ذخائر کی مکمل صورت بدل دی جائے گی۔