Wednesday, April 23, 2025
Homesliderحیدرآباد میں ایک ہی زمین کئی افراد کو فروخت کرنے کے مقدمات...

حیدرآباد میں ایک ہی زمین کئی افراد کو فروخت کرنے کے مقدمات میں اضافہ

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔حیدرآباد ایک عجیب منظر دیکھ رہا ہے جس میں وائٹ کالر جرائم بڑھ رہے ہیں  جبکہ متعلقہ مجرم کمزور قوانین کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں جس کے تحت ان پر مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر  زمین کے ایک معاملہ سے متعلق جعلی دستاویزات تیار کرنا اور زمین کا ایک ہی ٹکڑا دو یا تین فریقوں کو فروخت کرنا اب شہر میں ایک عام بات بن گئی ہے۔ پچھلے ایک مہینے میں اس طرح کے پانچ سے زائد مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ اس طرح کے زیادہ تر معاملات بنجارہ ہلز اور جوبلی ہلز میں سامنے آرہے ہیں ، جہاں زمین کی قیمتیں آسمان سے باتی کررہی  ہیں۔ مقامی ایک رہنما نوین یادو کو جعلی جی پی اے دستاویز دکھا کر زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کے الزام میں 5 جولائی کو یوسف گڈہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں نوین یادو کے والد چنا سری سلیم یادیو پر بھی مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

 ایک اورمقدمہ میں جعلی دستاویزات بنائی گئیں اور جائیداد کی فروخت پر حکم التوا حاصل کرنے کے لیے عدالت میں پیش کی گئیں۔ حال ہی میں  رامچندر راؤ نامی ایک ڈاکٹر نے سو کروڑ سے زائد مالیت کی سرکاری زمین سے متعلق جعلی دستاویزات بنائی اور اسے بیک وقت دو فریقوں کو فروخت کیا۔ وہ پہلے بھی اسی طرح کے جرم میں گرفتار ہوا تھا۔ اب  اس نے دوبارہ اسی زمین کے لیے یہ حرکت کی ہے ۔

 ٹیلہ پور میں ایک اور مقدمہ میں  ملزمان نے فروخت کے دستاویزات  حاصل کیے اور پھر انہیں جعلی بنایا۔ ایک وکیل جی وی ایل مورتی  نے کہا ہے کہ جعلی دستاویزات دفعہ 463 کے تحت آتی ہیں۔ اس دفعہ کے تحت سزا 3 سال قید اور جرمانہ ہے۔ بعض اوقات وہ دوسری وجہ دکھا کر راہ فرار اختیارکر سکتے ہیں ۔

مورتی کا خیال ہے کہ وائٹ کالر جرائم سے متعلق قوانین کو مضبوط کیا جانا چاہیے تاکہ ملزم یا مجرم ان کو دہرانے کی ہمت نہ کرے اور دوسرے جعلی دستاویزات کے بارے میں نہ سوچیں۔ ایک پولیس عہدیدار نے کہاانہیں فوری طور پر ضمانتیں مل رہی ہیں۔ اس سے پہلے بھی وہ قانونی احتیاطی تدابیر اختیار کررہے ہیں۔ ریونیو حکام اور ہمارے محکمے کے کچھ عہدیدار ان کے ساتھ ملی بھگت کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ریونیو میں جعلی نام ظاہر کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہمارے محکمے کے کچھ عہدیدار ملزمان کے ساتھ ملی بھگت سے متاثرین کی شکایات کا جواب نہیں دے رہے ہیں۔دیکھا جارہا ہے کہ قانون میں نرمی ہونے سے مجرموں کے حوصلے بلند ہورہے ہیں۔