Monday, April 21, 2025
Homesliderحیدرآباد میں تقریباً 5 لاکھ گھریلو خادمہ بے روزگار ،کوئی پرسان حال...

حیدرآباد میں تقریباً 5 لاکھ گھریلو خادمہ بے روزگار ،کوئی پرسان حال نہیں

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: جڑواں شہروں حیدرآباد اور سکندرآباد میں گھریلو ملازمین اپنی روز مرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں اور ان کی بقا خطرے میں ہے کیونکہ گھر والے کورونا وائرس پھیلنے کے خوف سے خادمہ کی خدمات کو بروئے کار لانے کے خلاف ہیں۔

 پچھلے 10 سالوں سے 40 سالہ عابدہ خاتوں گھریلو خادمہ  کے طور پر کام کررہی ہیں لیکن کورونا کی وجہ سے وہ  پچھلے تین ماہ سے بے روزگار ہیں۔ کوویڈ 19 کے خوف سے انہیں دوبارہ کام پر نہیں بلایا گیا ہے۔ عابدہ خاتون نے کہا کہ حیدرآباد میں ہمارے لئے حالات اور بھی خراب ہیں ، لوگ کورونا کے خوف سے بمشکل ہمیں کام کےلئے  فون کر رہے ہیں۔

ریاست تلنگانہ میں 10 لاکھ کے قریب اور حیدرآباد میں چار سے پانچ لاکھ گھریلو خادمہ  ہیں جن میں سے صرف 30 فی صد گھرانوں نے ہی برقرار رکھا ہے۔ ان میں کل وقتی ، جز وقتی اور براہ راست ملازمین شامل ہیں ، ان میں سے بیشتر کا تعلق اضلاع یا دیگر ریاستوں سے ہے۔ عابدہ خاتون  نے مزید کہا لاک ڈاؤن کے بعد ہم میں سے بیشتر کو ادائیگی نہیں کی گئی ہے اور اب ہمارے پاس کوئی بچت نہیں ہے اور بہت سے لوگوں کے پاس راشن کارڈ بھی نہیں ہے۔

شہر سے تعلق رکھنے والی ایک اور35 سالہ  گھریلو ملازمہ انوری کے معاملے میں بھی کچھ مختلف نہیں ہے  کیونکہ وہ این جی اوز اور دوسرے لوگوں سے راشن لیتی تھی لیکن اب جب لاک ڈاؤن میں نرمی آئی ہے تو این جی اوز نے بھی راشن کی تقسیم بند کردی ہے اور اسے کمانے کے لئے دوبارہ کام شروع کرنا پڑا۔ انوری نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی آنے کے بعد بھی ہمارے حالات نہیں بدلے کیونکہ کورونا کے پھیلنے  کے خوف سے ہم سے کام نہیں لیا جارہا ہے۔ہم نے اپنی موجودہ ملازمتوں کو کھو دیا ہے اور ہمیں دوسری چھوٹی ملازمتوں پر انحصار کرنا ہوگا۔

اسی طرح ایک گھریلو مالازمین  فراہم کرنے والی کمپنی میڈز اینڈ کِکس کے مالک مدھوسودھن نے کہا ہے  چونکہ زیادہ تر گھریلو ملازمین تارکین وطن مزدور ہیں  اس وجہ سے وہ لاک ڈاؤن کے دوران راشن حاصل کرنے سے قاصر تھے۔ کچھ کارکن  جو پچھلے کئی سالوں سے ایک ہی گھر میں کام کر رہے تھے انہیں دوبارہ  کام پر واپس بلایا  گیا ہے  اور لاک ڈاؤن کے دوران انہیں تنخواہ بھی دی جارہی تھی ، لیکن اب بہت سارے بے روزگاری سے دوچار ہوگئے ہیں۔