حیدرآباد ۔ رواں ہفتے ممبئی میں منہدم ہمہ منزلہ عمارت جس کی وجہ سے 11 افراد موت کی نیند سو گئے اور ملبہ میں 40 افراد دبے رہے اس اس حادثے نے شہر حیدرآباد میں ایک مرتبہ خستہ حال عمارتوں کے منہدم ہونے اور جانی و مالی نقصانات کے خدشات کو بڑھا دیا ہے جس کے بعد حکام نے خستہ حال عمارتوں کی انہدامی کارروائیوں میں تیزی دکھانی شروع کردی ہے ،کیونکہ حیدرآباد جو کہ تاریخی شہر ہے اس میں صدیوں قدیم عمارتیں موجود ہیں جس کسی بھی لمحہ حادثہ کا شکار ہوسکتی ہیں۔
جی ایچ ایم سی کی جانب سے خستہ حال عمارتوں اور بوسیدہ ڈھانچوں کو منہدم کرنے کی کارروائی کی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود شہر حیدرآباد میں کئی ایسی عمارتیں ہیں جو کہ خستہ حال ہونے کے باوجود انہیں منہدم کرنے میں کئی ایک رکاوٹیں موجود ہیں لیکن ان عمارتوں میں موسم برسات میں خاص کر زندگی بسر کرنا کسی بھی لمحہ موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے ۔
خستہ حال عمارتوں جس میں کسی بھی لمحہ ناگہانی واقعہ رونما ہوسکتا ہے اس کے باوجود ان عمارتوں کو عوام کی جانب سے خالی نہ کرنے کی ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے جی ایچ ایم سی کے متعلقہ عہدیداروں نے کہا کہ عمارت خستہ حال ہونے اور کسی بھی لمحہ کوئی ناگہانی واقعہ رونما ہونے کے خدشات کے باوجود عمارتیں خالی نہ کرنے کی ایک اہم وجہ ان کے یہاں تجارتی مراکز اور زندگی کی دیگر ضروریات کا موجود ہونا ہے ۔
جی ایچ ایم سی کے ٹاون پلاننگ وینگس کے صدر دیو یندر ریڈی نے کہا ہے کہ متعلقہ حکام شہر حیدرآباد میں میں ترجیحات کی بنیاد پر خستہ حال عمارتوں کی انہدامی کاروائی کر رہے ہیں ۔ شہر حیدرآباد میں 10 تا 15 فیصد ایسی عمارتیں ہیں جو کہ خستہ حال ہونے کے علاوہ موسم برسات میں کسی بھی لمحہ مہندم ہو سکتی ہیں لہذا انہیں مہندم کرنے کے لئے تیزی سے کاروائی کی جا رہی ہے ۔
علاوہ ازیں جن عمارتوں کو آہک پاشی کی ضرورت ہے انہیں نوٹس بھی جاری کی جارہی ہیں ۔ اس کے علاوہ خستہ حال عمارتوں میں زندگی گزارنے والے افراد جی ایچ ایم سی سی سے اجازت طلب کرتے ہوئے ان کی دوبارہ تعمیر اور آہک پاشی بھی کر رہے ہیں۔ خستہ حال عمارتوں کی انہدامی کارروائی کے لئے چار مینار، خیریت آباد ، ایل بی نگر ، سکندرآباد ، سری لنگم پلی اور کوکٹ پلی زون کے تحت زمرہ بندی کرتے ہوئے ان علاقوں میں خستہ حال عمارتوںکی نشاندہی کرتے ہوئے ان کی زمرہ بندی کی گئی ہے کیونکہ جو حد سے زیادہ خستہ حال ہیں جن کو منہدم کرنے کے علاوہ دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے انہیں ترجیحات کی بنیاد پر منہدم کر دیا جا رہا ہے۔
چارمینار زون میں 84 عمارتوں کی نشاندہی کی گئی ہے اسی طرح خیریت آباد زون میں خستہ حال عمارتوں کی تعداد 70 ریکارڈ کی گئی ہے ۔ سکندر آباد زون میں خستہ حال عمارتوں کی تعداد 79 ہے۔ ایل بی نگر زون میں 57 اور کوکٹ پلی زون میں بھی 57 ن خستہ حال عمارتیں موجود ہیں جن میں فوری منہدم کرنے والی عمارتوں کی بھی نشاندہی کرلی گئی ہے۔علاوہ ازیں جی ایچ ایم سی کے حکام نے قدیم عمارتوں میں زندگی بسر کرنے والے شہریوں کا مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی جان و مال کو خطرہ میں نہ ڈالیں بلکہ عمارت کی خستہ حالت کے حساب سے بہتر فیصلے کریں۔