Monday, April 21, 2025
Homesliderحیدرآباد میں دواخانوں اور پولیس اسٹیشنوں سے زیادہ شراب کی دکانیں

حیدرآباد میں دواخانوں اور پولیس اسٹیشنوں سے زیادہ شراب کی دکانیں

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔یہ خبر آپ کے لئے حیران کن ہوگی کہ ہمارے شہر حیدرآباد  میں دواخانوں سے زیادہ شراب کی دکانات ہیں ۔تلنگانہ حکومت کا شراب کی فروخت کے ذریعے اضافی آمدنی حاصل کرنے کا فیصلہ قابل فہم ہو سکتا ہے کیونکہ یہ ریاست کے خزانے  میں اضافے کا ایک آسان ترین طریقہ ہے، لیکن یہ شہر حیدرآباد کے حالات کے تشویش ناک پہلو کوبھی ظاہرکرتا ہے۔شراب فروشوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کا فیصلہ یہ بھی واضح کرتا ہے کہ حکومت کی ترجیحات کہاں ہیں؟ مختصر یہ کہ حیدرآباد میں اس کی آبادی کو پورا کرنے والے دواخانوں اور پولیس اسٹیشنوں سے زیادہ شراب کی دکانیں ہیں۔

ہر 22,323 لوگوں کے لیے شراب کی ایک دکان ہے، جبکہ 77,792 رہائشیوں کے لیے صرف ایک پولیس اسٹیشن ہے۔ اسی طرح حیدرآباد میں ہر 34,691 رہائشیوں کے لیے کوویڈ 19 کے علاج کے لیے ایک دواخانہ مختص ہے۔انسٹی ٹیوٹ آف پرسیپشن اسٹڈیز (آئی پی ایس) نے اپنے ہکو انیشیٹو کے حصے کے طور پر شہر کی کل آبادی اور شراب کی دکانوں کی تعداد پر مبنی مواد کا تجزیہ کیا ہے۔ڈاکٹر نیلیما کوٹا آئی پی ایس کی ڈائریکٹر نے کہااگرہم ہر قسم کی شراب کی دکانوں پر غور کریں جن میں قانونی اور غیر قانونی دونوں طرز کی دکانات شامل ہیں  تو یہ فرق بہت زیادہ ہوگا۔ یہ تجزیہ کوویڈ19 وبائی امراض کے درمیان حیدرآباد کے رہائشیوں کی حفاظت اور صحت کے مقابلے شراب کی دکانوں کو دی جانے والی ترجیح کو ظاہر کرتا ہے۔

پولیس اسٹیشنوں سے 3.5 گنا زیادہ شراب کی دکانوں کے ساتھ کیا خواتین کبھی بھی خود کو محفوظ محسوس کر سکتی ہیں؟ ڈاکٹر کوٹا نے یہ حساس سوال پوچھا ہے ۔ یہ صرف تحفظ کا احساس نہیں ہے، یہ شہریوں کی صحت کا  بھی سوال  ہے جو ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتی ہے کہ حیدرآباد کس اندھیرا میں جارہا ہے ۔کورونا ہر شہری کے لیے ایک سنگین جان لیوا ایمرجنسی ہے۔ ریاست کے خزانے کو بھرنے کو دی جانے والی اہمیت ایک وبائی مرض کے درمیان صحت کے حوالے سے تیاری کو ظاہر کرتی ہے۔ ڈاکٹر کوٹا نے کہا یہ سب بیداری بڑھانے اور امید ہے کہ شہریوں کی ضرورت کے مطابق عمل درآمد کے لیے ہے۔

فی الحال حیدرآباد میں جی ایچ ایم سی حدود میں شراب کی 460 دکانیں ہیں اور نئے لائسنس دیئے جارہے ہیں۔ پورے تلنگانہ میں شراب کے 2,216 خوردہ فروش کام کررہے ہیں اور ریاستی حکومت اس کو بڑھا کر 2,620 کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔مالی سال 2014 میں شراب سے آمدنی صرف 10,833 کروڑ روپے تھی اور مالی سال 2021 تک یہ بڑھ کر 27,888 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ شراب کی فروخت ریاست کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ رہی ہے لیکن ماہرین سوال کرتے ہیں کہ کیا آمدنی شہریوں کی حفاظت اور صحت سے زیادہ اہم ہے۔

واضح رہے کہ تلنگانہ حکومت نے 9 نومبر کو ایک اعلامیہ جاری کیا تھا، جس میں یکم دسمبر 2023 سے شروع ہونے والے دو سال کی مدت کے لیے شراب کی دکانوں کو نئے لائسنس دینے کے لیے ٹینڈر طلب کیے گئے ہیں ۔لائسنس کے حصول کے لیے درخواستیں 16 نومبر تک وصول کی جائیں گی اور شراب کی دکانوں کی الاٹمنٹ 18 نومبر کو ضلعی کلکٹروں کی قرعہ اندازی کے ذریعے کی جائے گی۔ شراب کی دکانیں چلانے کے لیے عارضی لائسنس 20 نومبر کو جاری کیے جائیں گے اور یکم دسمبر سے نئی دکانات کام شروع کردیں گے۔