حیدرآباد: حیدرآباد میں پھولوں کے گلدستوں کے کاروبار پر کورونا کا اثر دیکھاگیا۔کسی بھی اچھے کام،تقاریب اور دیگر کے لئے استعمال ہونے والے پھولوں کے گلدستوں کی دکانات اب گاہکوں سے خالی نظر آرہی ہیں،گریٹرحیدرآباد میں تقریبا 500پھولوں کی دکانات ہیں جہاں گلدستے تیار کئے جاتے ہیں جو سڑک کے کنارے کاروبار کرتے ہیں۔سالگرہ، شادی کی سالگرہ،وظیفہ پر سبکدوشی،تہنیت کی پیشکشی اور دیگر تقاریب کے موقع پر پھولوں کے گلدستے پیش کرنا ایک اہم روایت تھی جو گم ہوگئی ہے اور اس کاروبار پر لاک ڈاون نے اپنا اثر ڈالا ہے۔
کورونا کے پیش نظر گریٹرحیدرآباد میونسپل کارپوریشن(جی ایچ ایم سی)حدود میں کہیں بھی بڑی شادیاں، تقاریب نہیں ہورہی ہیں جس کی وجہ سے ان کا کاروبا متاثر ہوا ہے۔کورونا وبا سے پہلے ہر ایک دکان میں 50تا70گلدستے فروخت کئے جاتے تھے تاہم موجودہ صورتحال میں پانچ تا دس گلدستے فروخت ہونا بھی مشکل ہے۔ایک دکان پر پانچ تادس افراد روزگار کے لئے منحصر تھے تاہم روزگار کی محرومی کی وجہ سے یہ افراد اپنے آبائی مقامات کے لئے روانہ ہوگئے اور دکانات کے مالکین ہی خود گلدستے تیارکرتے ہوئے ان کو فروخت کررہے ہیں۔ان دکانات کے مالکین نے کہا کہ ان کاکاروبار کافی کم ہوگیا ہے۔ایک تاجر نے کہا کہ اس کے پاس 6تا8ورکرس تھے،کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے ان کو ان کے آبائی مقام کولکتہ بھیج دیا گیاہے۔
ایک تاجر نے کہاکہ لاک ڈاون سے پہلے ہر شادی خانہ میں سجاوٹ کا کام کیاجاتا تھا جو اب نہیں ہورہا ہے۔گلدستوں کی تیاری کے لئے استعمال ہونے والے پھول،پلاسٹک اور دیگر اشیابھی مناسب وقت پر نہیں مل رہی ہیں جس کی وجہ سے ان کی تیاری کا خرچ قبل ازیں سے زائد ہوگیا ہے۔ایک طرف اس کی تیاری کے خرچ میں اضافہ ہورہا ہے تو دوسری طرف خریداروں کی کمی ہوگئی ہے۔اس سے ان کو کافی نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔آئندہ سال تک بھی ایسی ہی صورتحال برقراررہے گی۔انہوں نے کہاکہ ان کے کاروبار میں اضافہ کے لئے شادیوں کے لئے مناسب اجازت درکار ہے۔