حیدرآباد ۔ حیدرآبادکی سڑکیں عوام کے لیے کتنی محفوظ ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ماہ جولائی میں ٹریفک پولیس نے مے نوشی کی حالت میں ڈرائیونگ کرنے والوں کے خلاف جو سخت کاروائی کی ہے اس میں ایسے اعداد و شمار سامنے آئے ہیں جو کہ حیدرآبادی عوام کو سوچنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔ صرف ایک ماہ یعنی جولائی میں ٹریفک پولیس نے میں نوشی کی حالت میں ڈرائیونگ کرنے والے 2815 کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں جن میں میں کئی افراد کو جیل کی ہوا بھی کھانی پڑی جبکہ کئی افراد کا لائیسنس مستقل طورپر منسوخ کرنے کے علاوہ چند افراد کو چند برسوں کے لیے اپنے لائسنس سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔
ماہ جولائی کے دوران مے نوشی اور دیگر ٹریفک قوائد کی خلاف ورزی کے ساتھ ڈرائیونگ کرنے والے افراد کو جو مقدمات کا سامنا کرنا پڑا ان میں دو افراد کا لائیسنس مستقل طور پر منسوخ کر دیا گیا ہے جبکہ دو افراد کا لائسنس چھ برس کے لیے، ایک لائسنس پانچ سال کے لیے ،11 لائسنس تین سال کے لیے ، چار لائسنس دو سال کے لیے ، تین لائسنس ایک سال کے لئے ، 36 لائسنس 6ماہ کے لیے اور تین لائسنس ایک ماہ کے لیے معطل کر دئے گئے ہیں۔
شہر حیدرآباد میں ٹریفک مسائل اپنے عروج پر ہے کیونکہ ایک جانب جہاں مے نوشی کی حالت میں شہر کی مصروف ترین سڑکوں پر خاص کر شام کے اوقات میں ڈرائیونگ کی جاتی ہے جو کہ حادثات میں اضافے کا خدشہ ہے تو دوسری جانب حیدرآباد کی گنجان آبادی والے علاقوں میں کم عمر کے بچے اپنے والدین کی گاڑیاں لے کر سڑکوں پر نکل آتے ہیں جس کی وجہ سے ہر لمحہ سڑک حادثات کا خدشہ لگا رہتا ہے۔
شہر حیدرآباد میں سڑک حادثات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہےکہ پیدل راہگیر بھی سڑک حادثات سے محفوظ نہیں ہیں ، جس کی ایک مثال گزشتہ ہفتے شاہ علی بنڈہ پر پیش آیا حادثہ ہے ، جہاں ظہر کی نماز ادا کر نے کے بعد پیدل اپنی آفس کو واپس آرہے نوجوان محمد عامر حادثے کا شکار ہوئے جنہیں رانگ سائیڈ سے آنے والی بائیک نے ٹکر دے دی جس کی وجہ سے ان کا پیر شدید زخمی ہوا اور وہ دو دن اسریٰ ہاسپٹل میں شریک دواخانہ رہے اور پیر پر 6 ٹاکے بھی لگائے گئے ۔ شہر کی مصروف ترین سڑکوں پر جہاں اکثر ڈرائیور مے نوشی کے ساتھ ڈرائیونگ کرتے ہیں جو کہ عام شہریوں کے لیے کسی بھی لمحہ سڑک حادثات کی ایک بڑی وجہ بن سکتے ہیں تو دوسری جانب گنجان آبادی والے شہرکی گلیوں اورکوچوں میں نوجوان ڈرائیوروں کی من مرضی ڈرائیونگ بھی آئے دن حادثات کی وجہ بن رہے ہیں۔