حیدرآباد۔ لنگر حوض میں پبلک لائبریری کے باہر سینکڑوں چمڑے کی جلد والی کتابیں پھینک دی گئیں کیوں کہ لاک ڈاؤن کے دوران دیمک اور کتابوں کے کیڑوں کی وجہ سے لائبریری میں کم از کم آدھا سرمایہ تباہ ہوگیا۔اس دوران چند دیگر اور اہم کتابیں حالیہ سیلاب کی نذر ہوگئی ہیں۔لنگر حوض لائبریری میں بوسیدہ کاغذ کی طرح بو آ رہی ہے۔ اس کی چار دیواری پانی کے نشانوں سے خستہ ہے۔ جبکہ ہر کتاب پر کیچڑ کی ایک موٹی پرت ہے۔
لائبریری کی تنظیم نو میں مدد کرنے والے رضاکاروں کو مطالعہ کے کمرے میں ہوا میں گندگی ہونے سے سانس لینے میں بھی دشواری ہورہی ہے۔ ایک رضاکار نے کہا ہے کہہ ہمیں نہیں معلوم تھا کہ پانی اس قدر کتابوں نو نقصان پہنچائے گا۔ یہ صرف سات مہینوں کی تباہی ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کے بعد جب ہم نے لائبریری کے دروازے کھولے تو دیکھا کہ بہت سی کتابیں تباہ ہوگئیں۔
لنگر حوض لائبریری کے لائبریرین یادیا نے کہا یہ کتابیں اب بہت کم استعمال ہورہی ہیں۔ ان میں سے کچھ کتابوں کے تو تمام صفحات بھی نہیں ہیں ، جبکہ ان میں سے بیشتر اب غیر محفوظ اور دیمک کی نالیوں کے مناظر پیش کررہی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا یہ لائبریری شہر کے متعدد عمارتوں کی طرح حالیہ سیلاب میں بھی ڈوب گئی تھی۔ چمڑے سے کی جلد سے محفوظ کی ہوئی اور نایاب اور قدیم کتابوں کا ذخیرہ نم اور بیکار ہوگیا ہے۔ کتابوں کی سیاہی بھی مٹ گئی ہے۔
تاہم یہ شہر کی واحد لائبریری نہیں ہے جس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ شہر میں لائبریریوں کو آنے والے کتابوں کے ایک شوقین شخص نے کہا بہت سے کتب خانوں میں کتابوں کی دیکھ بھال کا بہت کم انتظام ہے۔ کاروان ، خیرات آباد ، منگل ہاٹ اور پٹیلہ برج میں عوامی لائبریریوں میں بہت سی نادر کتابیں موجود ہیں لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
سٹی گرانتھالیہ سمستھا کے چیئرمین پی پرسانا نے کہا ہم انتظار کر رہے ہیں کہ ریاستی حکومت شہر میں بہت سی لائبریریوں کو دوبارہ کھولنے کے احکامات جاری کرے گی انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے تمام ذخیرہ کو برقرار رکھے ہوئے ہیں لیکن ان کی دیکھ بھال آسان نہیں جبکہ لاک ڈاؤن نے ان مسائل میں مزید اضافہ کردیا ہے۔