حیدرآباد : شہر میں ان دنوں ڈینگو،ملیریہ کی وبا پھیلی ہوئی ہے اور ان امراض میں مبتلا مریضوں میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔اور حیدرآباد کے اسپتالوں میں ڈینگو اور ملیریا سے متاثر مریضوں کا ہجوم لگا ہوا ہے،اور ان اسپتالوں میں مریضوں کے لئے بستروں کی بھی قلت ہو رہی ہے۔اس قدر ڈینگو سے لوگوں کے متاثر ہونے کے باوجود بھی ریاستی حکومت یہ ماننے سے انکار کر رہی ہے۔اس کے علاوہ نجی اسپتالوں کے انتظامیہ کی جانب سے ڈینگو کے مریضوں کی تعداد بتانے سے بھی انکار کیا جا رہا ہے۔
حیدرآباد میں حکومت کے زیر انتظام تمام بڑے اسپتال،جن میں ریاست بھر سے مریض آتے ہیں،وہاں بنیادی سہولتوں کی کمی ہے اور طبی عملہ مریضوں کی بھاری تعداد سے نمٹنے کے لئے نا کافی ثابت ہو رہا ہے۔کچھ اسپتالوں میں تو ایک بستر پر دو مریضوں کو جگی دی جا رہی ہے۔اور کچھ مریضوں کو تو فرش پر لٹاکر علاج کیا جا رہا ہے۔
رواں ماہ کے دوران ریاست میں ڈینگو کے 3000سے زیادہ کیس درج ہوئے ہیں۔جبکہ جنوری کے بعد سے اب تک درج ہونے والے کیسوں کی کل تعداد ساڑھے چار ہزار تک ہو گئی ہے۔اس کے علاوہ ریاست بھر میں اب تک ڈینگو سے 56اموات کی اطلاع ملی ہے،مگر حکومت کا دعویٰ ہے کہ صرف ایک شخص ڈینگو سے مرا ہے۔
ڈینگو کے معاملات میں تیزی نے عوام میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے اور اپوزیشن جماعتیں میڈیکل ایمر جنسی کا اعلان کرنے کا حکومت سے مطالبہ کر رہی ہیں۔وزیر صحت ایٹیلا راجندر نے رواں ہفتے کے اوائل میں ریاستی اسمبلی کو بتایا کہ ”موسمی بخار میں سے،99فیصد کیس وائرل بخار کے ہیں اور بخار کے ایک فیصد سے بھی کم کیسوں میں ڈینگو اور اس طرح کے بکار کی تشخیص کی گئی ہے۔
انہوں نے ریاست میں میڈیکل ایمر جنسی کے اعلان کے لئے اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔انہوں نے اس معاملہ پر غیر ضروری خطرے کی گھنٹی پیدا کرنے کا الزام لگایا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو لوگوں میں خوف پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔اور کہا کہ اپوزیشن کو چاہئے کہ وہ عوام کو، اس طرح کے امراض کے پھیلاؤ کی وجوہات اور اس سے روک تھام کے طریقے بتاتے ہوئے،موسمی بیماریوں کے پھیلاؤ کی روک تھام میں حکومت سے تعاؤن کریں۔
وزیر صحت نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے حکومت نے متعدد اقدامات کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی چھٹیاں
منسوخ کردی گئی ہیں۔جی ایچ ایم سی کی جانب سے بھی مچھروں پر قابو پانے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔اور حکام گھروں میں صفائی رکھنے کے لئے عوام کو آگاہ کرنے کی مہم چلا رہے ہیں۔