Wednesday, April 23, 2025
Homeٹرینڈنگحیدرآباد شہر ،حادثوں کا شہربننے لگا

حیدرآباد شہر ،حادثوں کا شہربننے لگا

نشے کی حالت میں ڈرائیونگ  کے خلاف ماہانہ ہزاروں مقدمات تشویش ناک

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ رات کی تاریکی جب آتی ہے تو عوام کے لئے مسائل بڑھتے ہیں جبکہ شہری زندگی بھی رات کی تاریکی کے ساتھ کئی ایک مسائل لے کر آتی ہے یہی وجہ ہے کہ حیدرآباد اور اس کے مضافاتی علاقوں میں خاص کر رات کے اوقات مے نوشی کے ساتھ ڈرائیونگ کی وجہ سے سڑک حادثات میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے ، حالانکہ نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کرنے والوں کے خلاف ٹرافک پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے سخت ترین اقدامات کیے جا رہے ہیں لیکن اس کے بعد ہر چند دن میں ایک ایسا واقعہ ضرور رونما ہوتا ہے جس میں نشے کی حالت میں ڈرائیونگ سڑک حادثات اور مسافرین کی موت کی خبریں پڑھنے میں آتی ہیں ۔

رواں ہفتے حیدرآباد کے مضافاتی علاقے یادگیری گٹہ کے قریب پیش آیا جہاں کالج کی سالانہ تقریب میں شرکت کرنے  کے بعد  حیدرآباد اپنے مکانات واپس لوٹنے والے نوجوانوں کی ایک ٹولی تیز رفتار گاڑی کے سڑک حادثے کے بعد موت کے نیند سو چکی ہے ۔5 طلبا جو کہ کالج کی سالانہ تقریب میں شرکت کرنے کے بعد شہر واپس لوٹ رہے تھے لیکن نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کی وجہ سے ان کی کار کو جو کہ 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ رہی تھی حادثہ کا شکار ہوگئی  اور اس حادثہ میں پانچ طلباء میں چار کی پہلے ہی موت ہوگئی ،جس میں 22 سال کی پرانیتا جس کا تعلق چادرگھاٹ سے تھا ،کوتہ پیٹ کا 22 سال کا سپورتی ریڈی ، میر پیٹ کا 23 سالہ چیتنیہ اور 30 سال کا ونیت ریڈی کی موت واقع ہوگئی ۔یہ نوجوان دوست کالج کی تقریب میں شرکت کرنے کے بعد جب حیدرآباد واپس لوٹ رہے تھے تو ناگین پلی میں رات 11 بج کر بیس منٹ پران کی کار تیز رفتاری کی وجہ سے بے قابو ہوگئی کیونکہ کار کی رفتار 120کلومیٹر سے بھی زیادہ تھی جبکہ یہ کالج کی تقریب میں موج مستی کر کر شہر حیدرآباد واپس لوٹ رہے تھے ۔انہوں نے اچھی خاصی مقدار میں مے نوشی کی تھی ۔

حیدرآباد اور اس کے مضافاتی علاقوں میں نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کرنے کے ہر ماہ ہزاروں مقدمات درج کیے جارہے ہیں جس میں کئی افراد کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھی جانا پڑ رہا ہے ۔ اس کے علاوہ کئی افراد کے ڈرائیونگ لائسنس کو منسوخ کرنے کے علاوہ ان پر بھاری جرمانہ بھی عائد کیا جا رہا ہے ۔اگر صرف گذشتہ ماہ اپریل کے اعدادوشمار دیکھیں جائیں تو نتائج کافی تشویشناک ہیں کیونکہ صرف ماہ اپریل میں 2282 نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج ہوئے ہیں ،جنہیں تیسرے اور چوتھے میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کورٹ نامپلی میں پیش کیا گیا جس پر عدالت نے 498 افراد کو جیل کی سزا سنائی ۔جن افراد کو جیل کی سزا ہوئی ان میں ایک ملزم کو ایک مہینے کی قید ، 26 افراد کو دس دن کی قید ، 45 افراد کو سات دن کی قید ، 8 افراد کو چھ دن کی قید، 21 افراد کو پانچ دن کی قید ،21 افراد کو چار دن کی قید ، 42 افراد کو تین دن کی 125 افراد کو دو دن کی قید ،تینوں افراد کو ایک دن کی قید جبکہ 116 افراد کو عدالت کی کارروائی مکمل ہونے تک کہیں جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔

جہاں تک ڈرائیونگ لائسنس کو منسوخ کرنے کی سزا کے اعدادوشمار ہیں اس میں چار افراد کے ڈرائیونگ لائسنس کو ہمیشہ کے لئے منسوب کردیا گیا ہے جبکہ 163 ایسے افراد ہیں جن کے ڈرائیونگ لائسنس کو سات دن تا تین سال کے لئے منسوخ کردیا گیا ہے ۔ 17 افراد کے ڈرائیونگ لائسنس کو تین سال کے لئے ، 29  افراد کے لائسنس کو دو سال کے لیے ،  16 افراد کے لائسنس کو ڈیڑھ سال کے لیے ، 40 افراد کے لائسنس کو ایک سال کے لیے ، 59  افراد کے لائسنس کو چھ ماہ کے لیے جبکہ چار ماہ اور سات دن کے لیے فی کس ایک فرد کے لائسنس کو منسوخ کردیا گیا ہے۔

پولیس اور عدالت کی جانب سے سخت ترین اقدامات اور سزاؤں کے باوجود شہر حیدرآباد میں نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کے بڑھتے واقعات تشویش ناک ہیں جس نے عام شہریوں کو پریشان کردیا ہے کیونکہ بہتر حالت میں اپنی منزل مقصود کی سمت رواں دواں رہنے کے باوجود ہمیشہ یہ خدشہ لگا رہتا ہے کہ دوسری کوئی گاڑی جس کا چلانے والا نشے میں تو نہیں ہے جس سے حادثہ ہوسکتا ہے۔ نشے کی حالت میں ڈرائیونگ اور حادثات کے واقعات خاص کر ہفتہ اور اتوار کی رات زیادہ ہو رہے ہیں کیونکہ یہ وہ ایام ہیں جس میں اکثر نوجوان نسل تقاریب منانے اور کمپنیوں کی پارٹیوں میں مے نوشی میں مصروف رہتی ہے اور دیر رات گئے گھروں کی واپسی کے دوران یہ کسی حادثے کا شکار ہوکر اپنی اور دوسروں کی جان کےلئے مصبیت بن رہے ہیں۔