حیدرآباد: پچھلے دنوں شاد نگر کے قصبے میں ایک خاتون ویٹر نری ڈاکٹرکی عصمت دری کے بعدقتل کئے جانے کا واقعہ پیش آیا تھا،اورچٹن پلی پل سے پرینکا ریڈی نامی اس خاتون کی جلی ہو ئی لاش دستیاب ہو ئی تھی۔اور اس کی لاش ملی تھی۔خاتون ڈاکٹرکی عصمت دری اور قتل کے خلاف مقامی لوگوں،خواتین اور طلباء نے،ہفتہ کو شاد نگر قصبے کے ایک پولیس اسٹیشن مین احتجاجی مظاہرہ کیا،جہاں چار ملزمان کے خلاف کیس درج کیا گیا تھا۔
لوگوں نے اس قتل کے ملزمان کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران انہوں نے ”ہم انصاف چاہتے ہیں“ کے نعرے بھی لگائے۔ کچھ مظاہرین کا کہنا تھا کہ معاشرے میں ان مجرموں کی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے،لہذا انکا انکاؤنٹر کر دینا چاہئے۔پولیس نے کسی بھی نا خوشگوار واقعے کی روک تھام کے لئے پولیس اسٹیشن کے آس پاس سیکیوریٹی سخت کر دی ہے اور اضافی بل تعینات کیا ہے۔ملزمین کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کے لئے محبوب نگر کی ایک فاسٹ ٹریک عدالت میں لے جایا جائے گا۔
واضح کہ 25 سالہ ویٹر نری ڈاکٹر کو دو ٹرک ڈرائیوروں اور دو کلینروں نے زیادتی کے بعد قتل کر دیا تھا۔بعد میں اس خاتون داکٹر کی لاش شاد نگر کے قریب چٹن پلی پل سے جلی ہوئی حالت میں دستیاب ہو ئی تھی۔سائبر آباد پولیس نے جمعہ کی شب اس واقعہ میں ملوث چار ملزمان کی گرفتاری کا اعلان کیا۔
ملزمان کی شناخت۔محمد عارف،چنتا کنٹہ چنیکشورلو، لااری ڈرائیور اور زولو نوین،دونوں لاری کلینر کے طور پر ہوئی ہے۔عارف کی عمر 26سال ہے،جبکہ تین دیگر ملزمان کی عمر 20سال ہے۔تمام ملزمان کا تعلق تلنگانہ کے نارائن پیٹ ضلع سے ہے۔پولیس نے ان ملزمین کے بیانات قلمبند کرنے کیلئے جمعہ کی رات انہیں تحویل میں لے لیا۔