Monday, April 21, 2025
Homeبین الاقوامیخلیج میں کشیدگی،امریکہ تیل کی رسدکو یقینی بنانے کےلئے کوشاں

خلیج میں کشیدگی،امریکہ تیل کی رسدکو یقینی بنانے کےلئے کوشاں

- Advertisement -
- Advertisement -

واشنگٹن ۔ امریکہ کے وزیر خارجہ ( سکریٹری آف اسٹیٹ) مائیک پومپیو نے خلیج میں تیل بردار جہازوں پر حملوں کے حوالہ سے ایران کی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ خطہ میں تیل کی آزادانہ رسد کو یقینی بنائے گا۔ رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو ایک انٹرویو میں پومپیو نے کہا کہ آپ کو یہ تصور کرنا چاہیے کہ ہم یہاں سے تیل کی آزادانہ سربراہی کو یقینی بنانے جارہے ہیں۔یہ ایک عالمی امتحان اور پوری دنیا کے لیے اہم ہے اور امریکہ سفارتی اور دیگر تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے موثر نتائج حاصل کرے گا۔

تیل بردار جہازوں پر ہوئے حملوں کی ذمہ داری ایران پر عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو کچھ یہاں ہوا وہ غلطی سے نہیں ہوا۔ یہ اسلامی جمہوری ایران کی جانب سے تجارتی جہازوں، آزادانہ نقل و حرکت پر حملہ تھے جس کا واضح مقصد یہاں سے تیل کی سربراہی کو روکنا تھا۔ امریکی سکریٹری اسٹیٹ نے اس حوالہ سے کس طرح کی کارروائی ہوگی اس پر کوئی اشارہ نہیں دیا تاہم ایران کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔خیال رہے کہ دنیا کی ایک تہائی تیل کی سربراہی آبنائے ہرمز سے ہوکر گزرتی ہے جو ایران کے شمال کے چھوٹے سے حصے سے گزرتی ہوئی خلیج اور خلیج عمان تک پھیلی ہوئی ہے ۔قبل ازیں13 جون کو خلیج عمان میں تیل بردار دو جہازوں پرحملہ کیا گیا تھا تاہم جہازوں کے عملہ کو باحفاظت نکال لیا گیا ۔گزشتہ ماہ فجیرہ کے ساحلی شہر کی بندرگاہ پر4 جہازوں میں تخریب کاری کی کوشش پر متحدہ عرب امارات کی جانب سے مذمتی بیان سامنے آیا تھا، تاہم اس سے قبل وہ ساحلی علاقے میں کسی بھی قسم کے حملوں کی تردید کررہے تھے ۔

بعد ازاں سعودی عرب نے کہا کہ ساحل پر تخریب کاری کا نشانہ بنائے جانے والے 4 جہازوں میں سے2 تیل بردار جہاز ان کے ہیں، جنہیں حملہ میں شدید نقصان پہنچا تھا۔مشرق وسطیٰ میں آئل ٹینکر پر ہونے والے حملوں اور چین امریکہ تجارتی کشیدگی کے پیش نظر عالمی معیشت پر دباؤکے بعد سرمایہ کاروں اور تاجروں میں تشویش کی صورتحال پیدا ہونے پر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا تھا۔

متحدہ عرب امارات نے رواں ہفتہ ہوئے حملے کے بعد عالمی برادری سے تیل کی سربراہی کو محفوظ بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے تیل بردار جہازوں پر حملوں کی ذمہ داری ایران پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کو دی جانے والی دھمکیوں سے نمٹنے کے لیے کسی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے ۔محمد بن سلمانکے بموجب ہم خطے میں جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم اپنے عوام کو، ملک کے استحکام کو اور اپنے مفاد کو دی جانے والی دھمکیوں کا جواب دینے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے ۔ ایران نے تہران میں جاپانی وزیراعظم کے مہمان ہونے کا بھی خیال نہیںکیا اور ان کی سفارتی کوششوں کا یوں جواب دیا کہ خطے میں 2 ٹینکرز پر حملہ کیا گیا جن میں سے ایک جاپانی تھا۔