نئی دہلی۔ اسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمس ( اے ڈی آر) اور نیشنل الیکشن واچ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ خواتین کے خلاف جرائم کے مقدمات کا سامنا کرنے والے ارکان پارلیمنٹ و ارکان اسمبلی کی تعداد میں بی جے پی سر فہرست ہے۔ انتخابات پر نگرانی رکھنے والی دونوں تنظیموں نے موجودہ ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کے 4896 انتخابی حلف ناموں کے منجملہ 4845 کا تجزیہ کیا جس میں 776 ارکان پارلیمنٹ کے حلف ناموں کے منجملہ 768 اور 4,120 ارکان اسمبلی کے حلف ناموں کے منجملہ 4,077 حلف نامے شامل ہیں۔ جن 1,580 (33فیصد ) ارکان پارلیمنٹ و ارکان اسمبلی نے اپنے خلاف فوجداری مقدمات کا انکشاف کیا ان میں انکشاف کردہ 48 مقدمات ، خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق ہیں۔ اس شرمناک فہرست میں مسلمہ سیاسی پارٹیوں میں بی جے پی سر فہرست ہے، دوسرے نمبر پر شیو سینا اور آل انڈیا ترنمول کانگریس کے عوامی نمائندے شامل ہیں۔ خواتین کے خلاف جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے والے ارکان پارلیمنٹ و ارکان اسمبلی میں بی جے پی کے 12 عوامی نمائندے ہیں جبکہ شیو سینا کے 7 اور ترنمول کانگریس کے 6 عوامی نمائندوں کو اس نوعیت کے گھناؤنے الزامات کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں بتایاگیا کہ گذشتہ پانچ برسوں میں جن بڑی پارٹیوں نے خواتین کے خلاف جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے والوں کو امیدوار بنایا ہے ان میں بی جے پی کے سب سے زیادہ یعنی 47 امیدوار تھے۔ بہوجن سماج پارٹی نے 35 اور کانگریس پارٹی نے 24 ایسے امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ دیا تھا۔ خواتین کے خلاف جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے والے عوامی نمائندوں میں مہاراشٹرا سرفہرست ہے جہاں کے 12 ارکان پارلیمنٹ و ارکان اسمبلی کے خلاف اس نوعیت کے مقدمات درج ہیں۔ جس کے بعد مغربی بنگال کا نمبر آتاہے جہاں سے تعلق رکھنے والے 11 ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی ان الزامات کا سامنا کررہے ہیں۔ اڈیشہ اور آندھرا پردیش کے بھی پانچ پانچ منتخبہ عوامی نمائندے بھی خواتین کے خلاف جرائم کے مقدمات کا سامنا کررہے ہیں۔ عورتوں کے خلاف جرائم کے مقدمات کی زیادہ تر نوعیت عورتوں کی عصمت ریزی کے لئے حملہ اور ان کے خلاف طاقت کے استعمال ، اغواء یا شادی کے لئے مجبور کرنا ، عصمت ریزی کرنا، بردہ فروشی کے لئے نابالغوں کو خریدنے سے متعلق ہیں۔ ان میں شوہر یا شوہر کے رشتہ داروں کی جانب سے گھریلو تنازعات میں عورتوں پر جبر کرنا بھی شامل ہے۔ اسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمس نے اب یہ مطالبہ کیا کہ سنگین مجرمانہ پس منظر رکھنے والوں کو انتخابات میں مقابلہ سے باز رکھا جائے اور سیاسی پارٹیاں یہ بھی بتائے کہ امیدواروں کے انتخاب کا ان کاپیمانہ کیا ہوگا۔ یہ رپورٹ انأو میں ایک لڑکی کی عصمت ریزی اور اس کے باپ کی مشتبہ موت کے سلسلہ میں بی جے پی کے رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ کی گرفتاری کے کچھ دنوں بعد ہی منظر عام پر�آئی ہے۔